آج اتنے طویل سالوں میں مہ رخ اس طرح روئی تھی ۔
نہ ہی پلو پھیلا پھیلا کر بدعا ئیں
نہ اپنا صبر “ پڑنے کی نوید
آج تو سر پر دوپٹہ بھی نہ بندھا تھا۔۔۔
روئی بھی باقاعدہ آنسوؤں کے ساتھ تھی ورنہ اس سے پہلے وہ روتی ہوتی لیکن چند آنسو ہی آنکھوں سے نکل کر چہرے کا رخ کرتے۔ جس کا سدباب وہ منہ پر دو پٹہ رکھ کر بہ خوبی کرلیتی تھی۔
یہ آج تو آنسوؤں کا سیل رواں
تھا جو ختم ہی نہیں ہو رہا تھا۔
شدت سے آنکھیں سرخ ہوری تھیں۔ چرہ سرخ ہو گیا تھا۔ گزشتہ دو گھنٹوں ایک انداز میں بیٹھی ، گردو پیش سے بے خبر روئیے جارہی تھی۔
آج اسے کسی دکھاوے کی ضرورت نہ تھی
اس کا چلا نا ایسا ہوتا کہ آس پاس کی عورتیں ، ہمیشہ ہی بڑی دلچسپی سے دیکھا کرتی تھیں پر آج ۔۔۔