وقت ضائع مت کرو نور خان شهباز سخت آواز میں بولا۔ تم نے اب دیر کی تو مجھے طیش آ جائے گا۔"
نور خان آنکھیں پھاڑ کر شہباز کی طرف دیکھتا رہا پھر وہ بھیگی بلی سا بنا ہوا آگے بڑھااور مہ جبیں کے آگے گھٹنے ٹیک کر معافی مانگی۔
”ہاں اب ٹھیک ہے۔ “ شہباز نے کہا۔ ”جاؤ اب دفع ہو جاؤ!"
نور خان آنکھوں سے خون برساتا ہوا اپنے گھوڑے پر بیٹھا اور چل دیا۔
مہ جبیں کو شہباز کوئی فرشتہ محسوس ہوا۔ شہباز نے اس کی عزت پامال ہونے بچائی تھی اور اس کے لئے ڈھال بن گیا تھا۔
ایک جوان ادھر گھائل پڑا ہے۔ " شہباز نے مہ جبیں کو بتایا۔
”وہ میرا بھائی ہے۔“ مہ جبیں جلدی سے بول اٹھی۔
تو پھر چلو دیر مت کرو۔شہباز بولا اور پھر مہ جبیں کو گھوڑے پر بٹھا کر ادھر چل پڑا جہاں مہ جبیں کا بھائی گلفام زخمی پڑا تھا۔
مہ جنہیں اپنے بھائی کی یہ حالت دیکھ کر رو پڑی۔
شہباز نے اتر کر گلفام کی نبض دیکھی اور پھر کہا۔ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے