Pak Mehram By Farah Jalal

Pak Mehram By Farah Jalal

 

وہ اس کو نہیں سن رہی تھی وہ تیز تیز قدموں سے چلتے ہوئے اس سے دور جارہی تھی اور وہ بھاگتاہوااس کے پیچھے آرہا تھا یار میں مزاق کر رہا تھا قسم سے اب معاف کر بھی دو نہیں پہلے مجھے دی ہیون  سے پیچ کر واؤ اس نے لاڑ سے ہادی کو کہا تھا  

یار وہ شہر کا سب سے مہنگار یسٹورنٹ ہے میں غریب وہ نہیں افورڈ  کر سکتا جاؤ پھر مجھے بات نہیں کرنی تم سے یار شفق تم تو کروڑ پتی باپ کی بیٹی ہوں دی خان انڈسٹریز دی خان فیبرک کمپنیز اور فلا فلا آدھے سے زیادہ کمپنیز تو تمہارے والد صاحب کی ہیں 

پاکستان اور دوسرے ممالک میں اور میں غریب ڈاکٹر کا بیٹا مہینے میں دولاکھ بڑی مشکل سے کماتے ہیں میرےپاپا اچھا ہادی تم تو شروع ہی ہو جاتے ہوں چلو مجھے یونیورسٹی کی کینٹین سے ہی کچھ کھلا دو اس نے معصوم سی شکل بنا کر کہا تھا

 اچھا بوکھی چلو موٹی بھینس بنتی جارہی ہو کھا کھا کر شفق نے ہادی کو گھوری سے نوازا توساتھ ہی بادی نے کان پکڑ لیے اچھا بابا مزاق کر رہا تھا

 اب پھر نہ منہ بنا   لینا پلیز اور شفق کھلکھلا کر ہنسنے لگی



Post a Comment (0)
Previous Post Next Post