خاور
احناف حق دق زمین پر گری خاور کی لاش کو دیکھنے لگا جس نے اچانک سے پستول کا رخ اپنی کنپٹی پر کر کے خود کو خود ہی شوٹ کرالیا تھا۔
میں حرام موت نہیں مرنا چاہتی پر میری قسمت میں شاید حرام موت مرنا لیکھا ہے " مجھے زندگی کے ختم ہونے کا افسوس نہیں افسوس اس بات کا ہے کہ میری بخشش شاید نہ ہو آخرت میں پر میں اپنے اللہ سے کہوں گی اُن کے بندوں نے میری زندگی کو مجھ پر حرام کردی ہے میں نے حرام موت کو تریح دی۔۔۔
آپ میرا اُن سے حساب لے لینا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی فیصلہ آپ پر چھوڑ کر آپ کے حوالے کر کے میں ابدی نیند سونے لگی ہوں
خاور کی لاش کو دیکھ کر تارا کو جبکہ چاندنی کی ڈائری کا پڑھا ہوا آخری پیج یاد آ گیا تھا