Dardgar Novel by Umme Mariyam

 

Dardgar Novel by Umme Mariyam


" تم مجھے دھمکی دے رہے ہو؟“

نہیں ۔ آگاہ کر رہا ہوں۔

کر دیا؟ اب دفع ہو جاؤ میں نے سرد آواز میں کہا اور فون بند کر دیا ۔ مگر میں ایک دم آپ سیٹ ہو گیا تھا۔ یہ بات ابھی

ہمارے گھر کے اندر تھی ۔ کچھ دیر قبل میں نے فیضان سے ڈسکس کی تھی ابو داؤد تک کیسے پہنچی ؟ میں جس قد رسوچ رہا تھا اُلجھن بڑھ رہی تھی ۔

تبھی ابو داؤد کی دوبارہ کال آنے لگی۔ میں نے سلگتی نظروں سے اسکرین پر بلنگ کرتے اس کے نام کو دیکھا تھا۔

پوچھو گے نہیں اب مجھے کیا تکلیف ہے؟"

میرے کال ریسو کر لینے پر وہ ہنس کر بولا تھا۔

تم خود بتا دو ۔ میں نے جوابا طنز سے کہا تو وہ زور سے انس دیا۔

مان جاؤ عون مرتضی ! میں تمہارے گھر آجاتا ہوں۔ خوش اسلوبی سے معاملہ سلجھا لیتے ہیں۔“

میں تمہاری ٹانگیں توڑ دوں گا اگر تم نے ایسا سوچا بھی۔“

میرا ضبط چھلکنے لگا تو میں چیخا۔



Post a Comment (0)
Previous Post Next Post