انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا
وہ قدم قدم پر بہک گئے ۔۔
" مبارک ہو حدید انٹیلیجینس ایکشن میں آگئی ہے ۔ " اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ چاند اور تیز چلتی ٹھنڈی ہوا بھی اس کی طرف متوجہ ہوئے تھے ۔
" کیااا!! ؟ " حدید فورا اٹھ بیٹھا ۔
" مرڈر کیس کے سلسلے میں کورٹ آنے والا وہ لڑکا ملزم زالان حیدر جس نے پورے نو دن پولس کا ظالمانہ تشدد سہا ۔ اور میرے آفس میں چائے رکھنے والا وہ لڑکا انٹیلیجنس کے بھیجے گئے ہیں ۔ " ارسا نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
" ملزم زالان حیدر کا تو سمجھ آتا ہے لیکن وہ ملازم ۔۔۔" حدید نے اپنا سوال ادھورا چھوڑا ۔
" حدید میں چائے نہیں پیتی اور یہ بات ہمارے ملازم کو اچھی طرح پتہ ہے ۔ " ارسا اب غور سے چاند کو دیکھ رہی تھی ۔
"اچھاا!!! ۔۔۔۔ لیکن یہ تو بری خبر ہے ارسا ۔ " حدید نے دھیمے لہجے میں کہا ۔
" جی نہیں مسٹر کھیل میں مزا آنے والا ہے ۔ " ارسا بیڈ کی طرف بڑھی ۔
" یہ کھیل خطرناک ہے ظالم ملکہ ۔ انٹیلیجینس یہ بات ذہن میں رکھتی ہے کہ اگر اس ملک کی لئے انہیں اپنے ہم وطنوں کی جانیں بھی لینی پڑیں تو وہ اس کام میں دیر نہیں لگائیں گے ۔ " حدید نے سنجیدگی سے کہا ۔
" اگر وہ جانیں لیں گے تو ہم جانیں دے دیں گے لیکن سالوں جس مقصد کے لئے ہم نے محنت کی اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے حدید کبھی نہیں ۔ انٹیلیجنس بھول چکی ہے کہ اگر انصاف نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ "عدل حکمرانی کی بنیاد ہے ۔ " اگر پاکستان سے انصاف بالکل ختم ہوگیا تو سالوں سے چلتی انٹیلیجینس چٹکیوں میں ختم ہوجائے گی اور لوگوں کو پتا بھی نہیں چلے گا کہ انٹیلیجینس نامی کوئی خفیہ تنظیم بھی تھی ۔۔ " اس نےچٹکی بجاتے ہوئے کہا اور فون بند کردیا اور سونے کے لئے لیٹ گئی ۔