Qos e Qazah novel by Fatima Lagari - Pdf

 

Qos e Qazah novel by Fatima Lagari - Pdf

” بابا مجھے آپ سے بات کرنی ہے ۔ “ سعد کی آواز پر لائبہ اور حیدر نے غور سے اسے دیکھا ۔ وہ کل رات سے ان سے نہیں ملا تھا ، آج یونیورسٹی بھی نہیں گیا تھا ، بارہ بجے کے قریب وہ لائبریری گیا تھا عادل سے عیاد کا پوچھنے مگر اس کا کہنا تھا کہ عیاد پہلی بار لائبریری آیا تھا ۔ واپس آکر وہ پھر سے کسی سے ملے بنا کمرے میں بند ہوگیا تھا اور اب بکھرے حلیے میں ان کے سامنے کھڑا تھا ۔
” سب ٹھیک تو ہے سعد ؟ “ حیدر نے اس کا جائزہ لیتا ہوئے کہا ۔ لائبہ نے پہلو بدل کر اسے دیکھا ۔
” مجھے لگتا ہے اب سب ٹھیک ہونے جارہا ہے ۔ “ وہ سنجیدگی سے کہتے ہوئے ان کے سامنے کرسی پر بیٹھا ۔
” کل میں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔ عادی کو دیکھا تھا لائبریری میں ۔ “ اس نے لائبہ اور حیدر کے سر پر دھماکہ کیا ۔ وہ دونوں بےيقینی کی کیفیت میں اسے دیکھ رہے تھے ۔
” جس عادی کو ہم سالوں سے ۔۔۔۔۔ “ وہ بات مکمل نہیں كرسكا ۔
” جس معصوم کی مغفرت کی دعا کرتے تھے ہم وہ زندہ ہے بابا ۔ عادی زندہ ہے مگر وہ عادی نہیں ہے بابا ۔ وہ عیاد ہے ۔ عیاد آفندی ۔ عادی تو کہیں کھو گیا ہے ۔ “ اس نے سر جھکایا ۔ آواز جانے کیوں لرز رہی تھی ۔
” عیاد یہاں ہے ؟ “ حیدر کو اپنی آواز کہیں دور سے آتی سنائی دی ۔
” جی ۔۔۔ وہ يہیں ہے ۔ بابا مجھے اس سے ملنا ہے ، بلکہ ہم سب کو ملنا چاہئے ۔ اسے ڈھونڈنے میں میری مدد کریں کیونکہ اب یہ آسان ہے ۔ وہ اسلام آباد میں ہی ہے ۔ “ اس نے التجا کی تھی ۔ حیدر چند لمحے اسے تکتے رہے ۔
” اب یہ ممکن نہیں سعد ۔ “ انہوں نے گہری سانس لی ۔ ” بہتر ہے بھول جاؤ اسے ۔ وہ اپنی زندگی میں آگے بڑھ گیا ہے تم بھی بڑھ جاؤ اور اگر کبھی وہ تم سے ملے تو ایسے ملنا جیسے پہلی بار مل رہے ہو ۔ “ سعد نے شکایتی نظروں سے انہیں دیکھا تھا ۔
” یہ سب آپ کے لئے آسان ہے میرے لئے نہیں ۔ کیوں اسے کسی ناکرده جرم کی سزا دے رہے ہیں ؟ اتنے سالوں بعد اب بھی آپ کے دل میں اس کے لئے کوئی محبت نہیں جاگی ؟ نہیں جاگی تو اسی محبت کا واسطہ دیتا ہوں جو سالوں پہلے آپ نے اس سے کی تھی مجھے ڈھونڈنے دیں اسے ۔ “ حیدر نے چونک کر اسے دیکھا ۔ وہ ہمیشہ نرم لہجے میں بات کرتا تھا اور آج کسی اور کی وجہ سے اس کا لہجہ ان کے لئے اتنا تلخ ہوگیا تھا ۔
” سعد میں نے کہہ دیا تم اس سے نہیں ملو گے ۔ “ اب کے ان کی آواز بھی سخت ہوئی تھی ۔
” مجھے لگا تھا اگر کبھی یہ دن آیا جب عیاد ہمیں ملا تو آپ سب بھول کر اسے گلے لگائیں گے مگر بابا آپ آج بھی اس سے اس کے اپنے چھین رہے ہیں ۔
سالوں پہلے آپ نے عادی سے اس کی ماں کو چھینا تھا اور آج آپ عیاد سے اس کے اپنے چھین رہے ہیں ۔ آج آپ پھر ایک بچے سے اس کی ماں اور ایک ماں سے اس کے بچے کو جدا کررہے ہیں ۔ “ وہ تلخ لہجے میں کہتا اٹھ کھڑا ہوا ۔ حیدر نے نگاہ اٹھا کر اسے نہیں دیکھا تھا ۔ وہ تو کسی مجرم کی طرح سر جھکائے بیٹھے تھے ۔
” آج پھر جب پھپھو کی کال آئے تو بتادیجیۓ گا انہیں کہ ان کا عادی آج دوباره مرگیا ہے ۔ “ اس کے گلے میں گلٹی ابھر کر معدوم ہوئی تھی ۔ چند لمحے یونہی سرک گئے تھے ، حیدر کو اس کے واپس جاتے قدموں کی آواز سنائی دی ۔ انہوں نے چور نگاہوں سے برابر میں بیٹھی لائبہ کو دیکھا جو انہیں ہی دیکھ رہی تھی ۔
” سنبھل جائے گا وه
Read Qos e Qazah Complete Novel Here



Post a Comment (0)
Previous Post Next Post