گھوڑا گاڑی چلنے لگی تو اسے اپنا دل ڈوبتا ہوا
محسوس ہوا۔ خوف از سرتو اس کے حواسوں پر سوار ہو
چکا تھا۔
بیٹی ! فکر مند نہ ہو۔ ادھم بس آتا ہی ہو گا ۔"
عنزی صاحب نے پردہ ہٹا کر اسے تسلی دی تھی۔
نورسین نے چہرے کے تاثرات سنبھال کر
اثبات میں سر ہلا دیا تھا۔ گھوڑا گاڑی دوڑنے لگی تھی۔
سفر شروع ہو چکا تھا۔ اور نورسین دل ہی دل میں
اپنے لیے رب سے دعائے خیر کرنے لگی تھی۔
☆☆☆
زندگی میں نورسین کو خاموشی نے کبھی اتنا ہے
چین اور بے قرار نہیں کیا تھا جتنا کہ اس لمحے جب وہ
عروسی جوڑے میں ملبوس ادھم بن مراد کے کمرے
میں بیٹھی تھی۔ وہ دونوں آمنے سامنے تھے مگر ان کے
مابین ایک فاصلہ تھا۔ ایک حد۔ ایک مسافت ۔
Read Complete Novelette Here
Read Usri Yusra Novel review and download in Pdf Here