' اللہ ۔۔۔۔۔ مجھے معاف کردیں ۔ '' وہ سسک اٹھی تھی ۔
'' بہت بےبس ہوگئی ہوں آپ کا سہارا چاہتی ہوں ۔۔'' بہتی آنکھوں سے رک رک کر الفاظ ادا کرتی وہ رب کے حضور تڑپ رہی تھی ۔
'' مجھے معاف کردیں اللہ ۔۔۔۔۔۔ میں نے آپ کو بھلا دیا ۔۔۔۔ معاف کردیں نا ۔۔'' وہ بے اختیار سجدے میں گرکر پھوٹ پھوٹ کر رو دی تھی ۔ وہ سجدے میں گری سسک رہی تھی ۔ نجانے کتنے دنوں سے جمع دل کا غبار آج نکال رہی تھی ۔ وہ واقعی بےبس ہوگئی تھی ۔ اس کی بےبسی اسے سالوں بعد اپنے رب کے قریب لائی تھی اور وہ اس بےبسی پر بےحد پرسکون تھی ۔ اس کی سسکیاں کم ہونے لگیں ۔ آنسو تھمنے لگے ۔ جیسے جب ایک بچہ اپنی ماں کی آغوش میں آکر کچھ دیر روتا ہے ، تکلیف کا اظہار کرتا ہے پھر اس آغوش کی نرمی محسوس کرکے پرسکون ہوجاتا ہے ۔
وہ بھی اب اپنے رب کی بارگاہ کی نرمی محسوس کرکے پرسکون ہوگئی تھی ۔ اس کے بہتے آنسو تھم گئے تھے ۔ اس نے آرام سے سجدے سے سر اٹھایا ۔ آنکھوں میں ہلکی ہلکی نمی تھی ۔ گالوں پر آنسوؤں کے نشان تھے ۔ پلکیں نم تھیں ۔ ناک رونے کی وجہ سے لال ہوگیا تھا ۔ اس نے جائے نماز سے اٹھ کر جائے نماز کو طے کر کے رکھا پھر بیڈ پر بیٹھی ۔ دل پرسکون ہوگیا تھا ۔ اس کی نظر موبائل کی روشن اسکرین پر پڑی ۔ اس نے موبائل اٹھایا تو ریان کا میسج جگمگا رہا تھا ۔
'' آنسو صاف کرو اپنے ۔ '' وہ اس حکم پر ہلکا سا مسکرائی ۔ جانتی تھی کہ ریان اسے خود سے بھی زیادہ جانتا ہے۔ ۔ اسی لئے وہ حیران نہیں ہوئی تھی ۔ اس نے ہاتھ کی پشت سے گال رگڑے پھر آنکھیں صاف کیں ۔
'' اب پانی پیو ۔ '' ایک اور حکم ملا ۔ اس نے سائیڈ ٹیبل پر پڑے جگ میں سے پانی گلاس میں نکالا پھر گلاس لبوں سے لگایا ۔ پانی پی کر اس نے گلاس سائیڈ ٹیبل پر رکھا ۔