صرف اِک اندیشہ۔۔۔
مطلق العنان موجوں کی زد میں آجانے کا۔۔
تاریک رات میں جگمگانے والے ننھے جگنو کے بجھ جانے کا۔۔
قافلوں کے بھٹک جانے کا۔۔۔
اِک اندیشہ جس نے روک رکھا تھا۔۔
تلواروں کو ٹکرانے سے۔۔
گھوڑوں کو دوڑنے سے۔۔
جہازوں کو سمندر میں اترنے سے۔۔۔
وہ اندیشہ کہ جو روندا گیا۔۔
شیرِ اسلام کے قدموں تلے۔۔
اور پھر تلواروں کا ٹکرانا،
گھوڑوں کا دوڑنا،
فتح کے پرچم لہرانا۔۔
صدیوں تک جاری رہا۔۔۔
بےشک وہ فتح پانے والوں میں سے تھے۔۔۔!
•امیرالمسلمین یوسف بن تاشفین۔۔!
Read Complete Hizbullah Novel Here
https://www.tutoriduan.com/2020/01/prosedur-cetak-undangan-yang-betul.html
ReplyDelete