یونیورسٹی میں ان کا آخری سال تھا، جب سونیا جیسی امیر ماں باپ کی بگڑی ہوئی اولاد نے روہان خان پر اپنا رعب جمانا چاہا، مگر وہ تو کسی کو خاطر میں نہیں لاتا تھا۔ ایسا نہیں تھا کہ وہ مغرور تھا، مگر وہ کسی حد تک محفوظ رہنے والا تھا۔ آج جب اس نے سونیا کو اپنے گھر پر دیکھا تو وہ حیران تھا کہ وہ اس کے گھر تک کیسے پہنچ گئی۔
آخری سمسٹر چل رہا تھا جب اس نے دوسرے ڈیپارٹمنٹ کی ایک ڈری سہمی سی لڑکی نور العین عرف عینی کو پسند کر لیا، جسے وہ پروپوز کر چکا تھا اور ساتھ ہی کہا کہ وہ چند دنوں میں رشتہ بھیجنے والا ہے۔ اس نے دیکھا کہ وہ یونیورسٹی کے گیٹ کے باہر چند لڑکوں میں کھڑی تھی، مگر جب انہوں نے روہان کو دیکھا تو پتلی گلی سے نکل گئے، اس سے کچھ دور نہیں تھا کہ وہ وہاں پٹائی شروع کر دیتا۔
انہیں بھیج کر وہ واپس مڑا اور اسے دیکھ کر کہا: "میڈم آپ جا کیوں نہیں رہی؟" وہ جو پہلے ہی کانپ رہی تھی سخت آواز پر ڈرتے ہوئے جواب
دینے لگی۔
Read Complete Novel Here