Tum Aisi Sharart Mat Karna by Subas Gul - PDF

Tum aisi sharat mat karna novel

 آپ۔"

جی خادم “ وہ سرخم کر کے مسکرایا۔

مجھ پر یہ مہربانی کیوں؟ اس کا منہ بن گیا تھا۔ تپ کر پوچھا۔

کیونکہ آپ میری بیوی ہیں۔ آپ کے اخراجات اٹھانا اور بل ادا کرنا اب میری ذمےداری ہے اور ویسے بھی میں نے سنا ہے کہ مہربانی کرنے سے لوگ مہربان ہو جاتے ہیں ۔ 

وہ مسکراتے ہوئے اس کے چہرے کو دیکھتے بولا تو وہ سرخ پڑ گئی۔ ارے! صائم بھائی آپ عظمی بھا بھی اپنی شاپنگ مکمل کر کے اس طرف آئیں تو صائم کو خوش گوار حیرت سے دیکھا۔ السلام و علیکم بھا بھی ! صائم نے مسکراتے ہوئے سلام کیا۔

وعلیکم السلام ! آپ یہاں کیسے؟ دیکھ لیں بھا بھی ! دل کو دل سے راہ ہوتی ہے۔ ہم تو اپنی بیگم صاحبہ کی کشش میں یہاں کھنچے چلے آئے ہیں۔ ان کو شاپنگ کرا دی ہے۔ تو یہ خفا ہو رہی ہیں۔ صائم رحمن نے کرن کے چہرے کو بغور دیکھتے ہوئے کہا۔

یہ تو پاگل ہے۔“

بھا بھی! پاگل تو ہم بھی ہیں۔ مگر ان کے پیار میں “ صائم رحمن نے آہستگی سے کہا کرن دیا اور غصے سے سرخ چہرہ لئے وہاں سے ہٹنے لگی تو صائم رحمن نے اس کی چادر کا پلو پکڑ لیا۔

ایک منٹ جلدی کیا ہے اکٹھے چلتے ہیں ۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا اور شاپنگ کا بل ادا کر کے شاپنگ بیگ اٹھا لیا۔ جو کرن چھوڑ چکی تھی۔ چلتے بھا بھی ! آپ کو اچھی سی آئس کریم کھلاتا ہوں۔“

اس ٹھنڈ میں آئس کریم اُف ۔ وہ ہنس دیں اور تینوں دکان سے باہر نکل آئے۔

کچھ لوگوں کا مزاج بہت گرم ہو رہا ہے۔ ان کے لئے تو آئس کریم ہی ٹھیک رہے گی۔ شاید آئس کریم کی ٹھنڈک سے ان کا غصہ ٹھنڈا پڑ جائے  صائم رحمن کا اشارہ کرن کی طرف تھا۔

Read Complete novel here



Post a Comment (0)
Previous Post Next Post