Diyar e dil main Novel by Aneeza Syed

 

Diyar+E+Dil+Main

تم ایسا کرو ایک کپ کافی پیو اور پھر دماغ پر زور دے کر کوئی ایسی بات سناؤ جونتی ہو۔ جس میں کوئی جان ہو جسے سن کر ایکسائٹمنٹ پھیلنے کے چانسز ہوں ۔ اپنی بات کے جواب میں مہرین کی یہ بات سن کر وہ بھٹا کر رہ گیا تھا۔

شہر بھر کو چھوڑ کر میں یہ قصہ صرف تمہیں سنانے آیا تھا اور تم نے اس کی مٹی پلید کر کے رکھ دی ۔ اس نے مہرین کی ٹیبل کے قریب جا کر کہا۔ اس بات کے جواب میں وہ کچھ نہیں بولی اپنا کام مکمل کرتی رہی۔ اس کی اس بے اعتنائی پر اس نے چند سیکنڈ وہیں کھڑے کھڑے غور کیا اور پھر اپنی فطرت کے خلاف ایک کوشش کر لینے کا ارادہ باندھا۔

 ماہی! کیا تم واقعی بجھتی ہو کہ اس قصے میں کوئی نیا پن نہیں ہے۔ اس کے چہرے پر چھائی انتہا درجے کی سنجیدگی پر ایک نظر ڈالتے ہوئے مہرین کو بے اختیار ہنسی آگئی مگر اسکی ناراضگی کے ڈر سے اس نے اس ہنسی کو ہونٹوں تلے دبا لیا۔

حسن ! مجھے سمجھ میں نہیں آرہا کہ تمہیں اس قصے میں نیا پن کہاں سے نظر آگیا ۔ اس نے اپنے آگے سے کاغذ اور قلم ہٹاتے ہوئے بالآخر اس سے تفصیلی بات کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا اور اپنی ریوالونگ چیئر کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے ایک بار پھر اس کے چہرے کی طرف دیکھا جس پر ہنوز سنجید کی چھائی ہوئی تھی۔

Read Complete Novel Here




Post a Comment (0)
Previous Post Next Post