کیسے بتاؤں ماما کو ؟ تکلیف اب بڑھتی جارہی تھی۔ " فاطمہ نے جاتی ہوئی صغراں کو دیکھتے ہوئے سوچا جو اب تک دروازہ بند کر کے جاچکی تھی۔ صغر اں تب سے مسز ریان کے گھر کام کرتی تھی جب سے فاطمہ پیدا ہوئی تھی۔ تب صغراں کنواری اور جو ان لڑ کی تھی، اب اسکے چھے بچے پیدا ہو چکے تھے ۔ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ مسز ریان کی کوٹھی کی پچھلی سائڈ پر بنے سرونٹ کوارٹر میں رہتی
تھی۔ بہت ایماندار اور خلوص والی عورت تھی۔
" السلام علیکم ورحمت اللہ اماما آپ نے بتایا ہی نہیں حیدر بھیا کے متعلق؟ "
" تم گھر بیٹھو تو کچھ بتاؤں۔ تمھاری تو اپنی زندگی ہے کسی اور سے کیا لینا دینا؟"
فاطمہ جانے سے آدھا گھنٹہ پہلے مسز ریان کے کمرے میں ڈرتے ڈرتے آئی۔ وہ صبح کو ڈانٹ سن چکی تھی اس لیے خود کو نارمل رکھنے کی پوری کوشش کی جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ مسز ریان ڈریسنگ کے سامنے کھڑی اپنے بال سٹریٹ کرنے میں مصروف
تھیں۔انھوں نے فاطمہ کو ڈریسنگ ٹیبل کے مرر سے ہی دیکھتے ہوئے دیا تھا۔
خیر ! تمھارے بھائی کی پسند ہے۔ ڈاکٹر ہے، تمھارے بھائی کو تو ویسے بھی ڈاکٹر چاہیے " تھی۔ اس نے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ میں خود ڈھونڈوں گا۔ تصویر دکھائی تھی حیدر نے، پیاری بھی ہے۔ آج ان شاء اللہ دیکھ آؤں گی، اگلے ہفتے تمھارے بابا آرہے ہیں " پھر ہم سب جلد ہی فائنل کر دیں گے۔ شاید لڑکی والوں کو بھی جلدی ہے۔
"! اچھا ماشاء اللہ ! اللہ سب بہتر کریں۔ بھائی کو ڈھیروں خوشیاں دکھائیں۔ آمین " مسز ریان نے ڈائی شدہ بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے فاطمہ کی اس بات کو بالکل اگنور کرتے ہوئے پوچھا۔
Read Complete Novel Here