کبیرملک وقت کے بہت پابند لگتے ہو
ویسے ماننا پڑے گا بہت پولیس والے دیکھے مگر تمہارا کچھ اپنا ہی انداز ہے نہ کوئی یونیفارم اور نہ ہی کوئی گن شن کبیر ہنستے ہوئے بولا
کیا کروں میرا یہ پرابلم ہے میں بچپن سے ہی ایسا ہوں ایک پروفیشن بھی کچھ ایسا ہے
اور رہی بات گن کی تو اس کا استعمال کرنے کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی مجھے سب کچھ خود بخود ویسے ہی ہو جاتا ہے جیسا میں چاہتا ہوں کبیر نے منتصر جملے سے تفصیلی جواب دیا جو کہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی چوہدری کی انکھوں میں اپ غصہ انا شروع ہوگا
یہ بات چھوڑو تم یہ بتاؤں کہ فائل کہاں ہے جس کے لیے تم یہاں ائےہو کبیر میز پر سے پانی کا گلاس اٹھاتے ہوئے بولاچوھدری تمہیں یہ کس نے کہہ دیا کہ میں فائل دینے ایاہوں تو میں یہاں اپنے جگری یار کو لینے ایا ہوں جلدی سے لائیں اسیے مجھے واپس بھی جانا دے دیر ہو رہی ہے
چوہری غصے سے لال پیلا ہوتا ہوا بولا کبیریہ ڈیل نہیں ہوئی تھی ہماری فائل کہاں ہے بتاؤکبیر اب اٹھ کھڑا ہوا تمہیں فائل کی پڑی ہے پہلے بیٹے کو تو ڈھونڈوں وہ کہا ں ہے چوہدری کبیر کی بات سنتے ہی سکتے میں اگیا امجد کہاں ہے کبیر چوھدری کی طرف دیکھ کر بولا پر سکون لہجے سے بولا چوہدری اب ڈیل ہوئی نا برابر— چوھدری نےاب غصے کی حالت میں فون اٹھایا
Read Complete Novel Here