Qeemti Mohabbat Novel by Nasreen Ameer Ali


Qeemti mohabbat novel


  کبیرملک  وقت کے بہت پابند لگتے ہو
ویسے  ماننا پڑے گا بہت پولیس والے دیکھے مگر تمہارا کچھ اپنا ہی انداز ہے نہ کوئی یونیفارم  اور نہ ہی کوئی گن شن کبیر ہنستے ہوئے بولا
کیا کروں میرا یہ پرابلم ہے میں بچپن سے ہی ایسا ہوں ایک پروفیشن بھی کچھ ایسا  ہے

اور رہی بات گن کی تو اس کا استعمال کرنے کی کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی مجھے سب کچھ خود بخود ویسے ہی ہو جاتا ہے جیسا میں چاہتا ہوں کبیر نے منتصر  جملے سے تفصیلی  جواب دیا جو کہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی چوہدری کی انکھوں میں اپ غصہ انا شروع ہوگا

یہ بات چھوڑو تم یہ بتاؤں  کہ فائل کہاں ہے جس کے لیے تم یہاں ائےہو کبیر میز پر سے پانی کا گلاس اٹھاتے ہوئے بولاچوھدری تمہیں یہ کس نے کہہ دیا کہ میں فائل دینے ایاہوں  تو میں یہاں  اپنے جگری یار کو لینے ایا ہوں جلدی سے لائیں اسیے مجھے واپس بھی جانا دے دیر ہو رہی ہے

چوہری غصے سے لال پیلا ہوتا ہوا بولا کبیریہ ڈیل نہیں ہوئی تھی ہماری فائل کہاں ہے بتاؤکبیر اب اٹھ کھڑا ہوا تمہیں  فائل  کی پڑی ہے پہلے بیٹے کو تو ڈھونڈوں  وہ کہا ں  ہے چوہدری کبیر کی بات سنتے ہی سکتے میں اگیا امجد کہاں ہے کبیر چوھدری کی طرف دیکھ کر بولا  پر سکون لہجے سے بولا چوہدری اب ڈیل ہوئی نا برابر— چوھدری نےاب غصے کی حالت میں فون اٹھایا

Read Complete Novel Here






Post a Comment (0)
Previous Post Next Post