ٹیڑھی لکیر پڑھنے کے بعد یہ چھوٹو سا سو صفحات کا لائبریری سے اٹھایا ناولٹ اپنے احتتام کے باعث زبردست تھا۔ اگر آپ نے لحاف پڑھا ہے اور سمجھتے ہیں کہ ضدی بھی ویسا ہی کچھ ہوگا تو ایسا نہیں ہے۔
ضدی آغاز میں ایک ڈائجسٹ کی کہانی لگتی ہے کہ امیرکبیر ہیرو جو گھر کی ملازمہ پر عاشق ہوجاتا ہے پھر سماج انہیں ملنے نہیں دیتا۔ کہانی روایتی ہے مگر لکھی عصمت چغتائی نے ہے پھر اس کا احتتام ایسا تھا کہ ان دونوں باتوں نے اسے ایک عام سی کہانی نہیں رہنے دیا۔
ناولٹ میں سب ہندو ہیں۔ پورن کی بھولا کی طائی سے چھیڑ چھاڑ بہت مزے کی تھی۔ ہنسنے کو بہت موقع ملیں گے۔ مجھے لگا تھا ضدی بھی لحاف جیسا ہی کچھ الجھن میں ڈالنے والا اور پریشان کرنے والا ہوگا لیکن ایسا نہیں تھا۔ کہانی واقعی میں ہنسی خوشی آگے بڑھتی رہی لیکن پھر اس کا احتتام آیا اور جھٹکا ملا۔
اگر اس کا احتتام جھٹکا دینے والا نہ ہوتا تو پھر یہ اتنی خاص نہ بنتی۔ اب اس میں ضدی کون تھا پورن جس نے آشا کو بھلایا نہیں یا اس کے بھائی بھابھی جو پورن کے خلاف رہے؟
آخر میں یہ ساری کہانی سننے میں بہت روایتی ہے لیکن اس کا اندازہ تحریر اسے خاص بناتا ہے تو اگر آپ کو بھی کہیں ملے تو پڑھ لیں مزے کی تھی۔ ایسی کوئی ڈارک بہیں تھی جیسے لحاف اور ٹیڑھی لکیر تھی۔
آپ نے عصمت چغتائی کو پڑھا ہے؟ کیا آپ بھی دس کتابیں خریدنے کے بعد لائبریری سے کتابیں لیتے ہیں؟
مجھے یاد ہے کالج کے بالکل شروع کے دن تھے میں نے بڑی معصومیت سے پوچھا تھا کہ جی نمرہ احمد کی یا سمیرہ حمید کی کتابیں نہیں رکھتے کیا؟ لائبریرین نے اتنی ہی معصومیت سے کہا ہم ناولز نہیں رکھتے۔
لیکن اس کے بعد میں نے دو تین کتابیں لائبریری سے ہی ایسی پڑھی جو کافی ایکس ریٹڈ مواد تھا۔ پھر میں نے لائبریری سے کتابیں لینا چھوڑ دیں۔ خیر اب مجھے کافی رائٹرز کا پتا ہوتا ہے سو کافی دیکھ کر کتاب لیتی ہوں۔