Wafa Kaisi Kahan Ka Ishq by Leo Tolstoy - Review

Wafa Kaisi Kahan Ka Ishq by Leo Tolstoy - Review



 

لیو ٹالسٹائی ایک روسی مصنف ہیں ۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اندرونی واردات کے مصنف ہیں اور کرداروں کا نفسیاتی مطالعہ پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا شمار موجودہ دور کے عظیم ناول نگاروں میں ہوتا ہے مگر انکی وجہ شہرت ان کے ضخیم ناول "جنگ اور امن" اور "اینا کرینینا" ہیں۔

زیر تبصرہ کہانی ان کے ناولٹ "دی کریٹزر سوناٹا " کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کہانی میں مغربی تہذیب کی منفی اور مصنوعی اقدار اور جاگیردارانہ معاشرے کی اخلاقی اور ذہنی پستی کو جنسیت کے حوالے سے پیش کیا گیا ہے ۔

کریٹزر سوناٹا ایک قسم کا نغمہ ہے جو دو سازوں وائلن اور پیانو پر پیش کیا جاتا ہے . اس کہانی کے دو کردار بھی یہ نغمہ انہی دو سازوں پر بجاتے ہیں اور تباہی و بربادی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ ایک ایسے جاگیردار کی کہانی ہے جسکی زندگی شروع ہی سے غلط خطوط پر چلتی ہے اور آخر کار نہ صرف اس کا گھریلو سکون تباہ ہو جاتا ہے بلکہ طیش میں وہ ایک ایسا قدم بھی اٹھا لیتا ہے جس پر بعد میں پچھتاتا ہے ۔

کہانی کا آغاز ٹرین کے ڈبے میں موجود مسافروں کے درمیان محبت اور شادی کے موضوع پر بحث سے ہوتا ہے ۔جہاں ایک خاتون کا بیان ہوتا ہے کہ یہ محبت ہی ہے جو کہ شادی کو پاکیزگی اور تقدس عطا کرتی ہے۔ محبت کے بغیر شادی، شادی نہیں ہوتی ۔ اس پر کہانی کا مرکزی کردار یوں گویا ہوتا ہے کہ محبت صرف شہوانی یا نفسانی ہوتی ہے ۔شادی بھی اسی مقصد کی تسکین کا ایک ذریعہ ہے ۔روحانی محبت یا ذہنی ہم آہنگی کا کوئی وجود نہیں ہوتا ۔یہی وجہ ہے

 کہ شادی کے بعد شہوانی خواہشات کے آسودہ ہوتے ہی محبت کے سوتے بھی خشک ہوجاتے ہیں ۔جاگیردارانہ طبقے سے تعلق رکھنے والے مرد، عورت کو تفریح کا ذریعہ سمجھتے ہیں جبکہ عورتوں کا مقصد بھی بناؤ سنگھار کرکے کسی مرد کو اپنی زلف گرہ کا اسیر کر کے شوہر بنانا ہوتا ہے۔ چونکہ دونوں زندگی کے اصل مقصد سے دور ہو جاتے ہیں اس لیے معاشرے میں بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔

ایک اور نظریہ جو اس کہانی میں بیان ہوا ہے وہ یہ کہ اس طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ انواع و اقسام کی خوراک سےحاصل ہونے والی طاقت کو نفسانی بے اعتدالیوں پر صرف کرتے ہیں ۔اگر وہ اس طاقت کو جسمانی مشقت کے ذریعے استعمال میں لائیں تو انہیں غیر اخلاقی عیش پرستی میں پڑنے کی ضرورت نہ رہے ۔

This novel is only available in Book form.




Post a Comment (0)
Previous Post Next Post