"اردو مزاح میں ابن انشا کا اسلوب اور آہنگ نیا ہی نہیں، ناقابل تقلید بھی ہے۔ سادگی و پرکاری، شگفتگی و بےساختگی میں وہ اپنی نظیر نہیں رکھتے۔"
(مشتاق احمد یوسفی)
اردو کی آخری کتاب میں ہماری تاریخ، پڑھائی جن میں ریاضی، سائنس اور کہانیوں پر طنز و مزاح کیا گیا ہے۔ 1971 کے سیاسی حالات نیز یہ کہ جانوروں کو بھی مزاح کا نشانہ بنایا گیا۔ اوورآل دیکھیں تو اچھی کتاب تھی۔ آسان تھی۔ لیکن۔۔۔
خواتین ڈائجسٹ میں(یا شاید شعاع میں) ابن انشا کے کالم پڑھے تھے میں تو میری امیدیں تھوڑی بڑھ گئی تھیں اس کتاب سے۔ اور امید لگالی جائے تو ضرور ٹوٹتی ہے۔ مجھے تھوڑا ڈارک ہیومر پسند ہے سو ذیادہ پسند نہیں آئی۔ اردو کی آخری کتاب میں جب تاریخ پر طنز و مزاح کیا گیا تو مجھے بہت تھوڑا سمجھ آیا کیونکہ اتنی گہرائی سے تاریخ پڑھی نہیں۔ کہیں کہیں جملے بڑے بھونڈے لگے۔ بعض نکات پر جیسے کہ دین، ادیب اور شاعروں کا مزاق بنایا جانا اچھا نہیں لگا۔ تین چار کامکس قابل اعتراض تھیں۔
سب سے آخر میں بعض جگہ اچھی کامیڈی تھی لیکن ذیادہ تر مجھے کامیڈی کافی فورسڈ لگی۔
شاید اس میں وقت کا تقاضا بھی ہے اس دور میں یہ بڑی زبردست کتاب ہوگی لیکن آج کو مدنظر رکھتے ہوئے مجھے خاص نہیں لگی۔ آپ مجھے بدزوقیت کا ٹائٹل دے سکتے ہیں۔