اس کتاب میں تین کہانیاں ہیں. تینوں کہانیاں ہلکی پھلکی سی اور دلچسپ ہیں
پہلی کہانی کا نام "تُو من شُدی" ہے. یہ ایک لڑکی کی کہانی ہے جس کا بھائی پشاور کے آرمی پبلک سکول کے سانحہ میں چل بسا تھا. اس کہانی میں کئی مقامات پر مجھے لکھاری سے اختلاف ہوا. پہلی بات یہ کہ سالار نام لکھنا کوئی ضروری نہیں تھا. اگر تھا تو بعد میں اس نام کی توجیہ بھی دے دیتیں. کیوں کہ کہانی کا پلاٹ اس وجہ سے ڈگمگا گیا تھا. عارفین کو اس کے سپاہی سالار کیوں بلاتے تھے؟ مجھے آج تک سمجھ نہیں لگی
دوسری بات، یہ دو محبتوں والی بات بھی عجیب ہی تھی. ہاں ٹھیک ہے کہ ایک مرد دو شادیاں کر لیتا ہے، مگر یہ کیا بات ہوئی کہ وہ اپنی پہلی بیوی سے اتنی محبت کرتا تھا کہ اس کے بغیر ایک لمحہ گزارنا مشکل تھا مگر پھر بھہ دوسری عورت سے دھواں دار محبت کر لی
میرا اعتبار محبت سے اٹھ گیا ہے. (مزاق!)
اس کے علاوہ سندرے کا کردار بہت بہت اچھا لگا. اتنی پیاری محبتوں سے گندھی لڑکی
عرف کا کردار بھی اچھا تھا. یہ صرف عارفین اور عرف کی کہانی ہوتی تو زیادہ اچھی لگتی
☆☆☆☆☆
دوسری کہانی دو ہمسائیوں کی ہے. ایک لڑکی جس پر اس کی ماں اعتبار نہیں کرتی اور اسے جھوٹ کا سہارا لے کر اپنی زندگی بچانی پڑتی ہے.
ویسے جب اس سے پہلے منظر پر تعرف ہوا تو انتہائی کوئی چالاک لڑکی لگی مگر بعد میں اس کا کردار معصوم ہی لگا. کہانی ہلکی سی ڈگمگا گئی تھی
☆☆☆☆☆
تیسری کہانی مجھے سب سے زیادہ اچھی لگی. یہ کہانی سب سے چھوٹی تھی مگر اس کہانی میں بہت پیارے جذبات تھے. اور کہیں بھی جھول نہیں تھا. تارہ اور فاری کی یہ چھوٹی سی کہانی آپ کو بھی یقیناً بہت اچھی لگے گی