عباس وہ ہونہار سپوت جسے حاصل کرنے کو خاندان بھر کی لڑکیاں پیش کی گئیں۔ مگر شمن کو اس سے گھن آئی۔ عباس کو عادت تھی ہر ذائقہ چھکنے کی۔ اور آخر میں عباس کی ماں یہ کہ کر کھسک گئی کہ ہم تو اس کی منگنی کر چکے ہیں۔
(یہ لمحہ بڑا مزے کا تھا کیونکہ ہر کوئی اسے گھیرنے کے چکروں میں تھا ساری گیم ہی الٹ گئی)
🌬اجو وہ پہلا لڑکا جسے شمن اچھی لگی۔ کیونکہ ان کی منگنی کی بات چل رہی تھی۔ شمن کو وہ ایک آنکھ نہ بھایا مگر ایک دن اس کے ہونٹوں سے انگلی ٹکرائی تو دل کی حالت عجیب ہوگئی۔
پھر کالج کی ایک پارٹی میں ملا ٹائی سوٹ والا لڑکا۔ ان دونوں کی کہانی بہت مختصر سی تھی اور کاش یہ لمبی ہوتی۔
پھر آتا ہے نریندر جو کہ شمن کے پریم میں بھیگتا چلا گیا مگر شمن کو اس سے ماں جیسی محبت تھی وہ اسے بچوں جیسا ٹریٹ کرتی۔
رائے صاحب نریندر کے باپ۔ شمن کو وہ بڑے پیارے لگے شمن نے یہاں تک کہ دیا کہ وہ اپنا مذہب چھوڑ کر ہندو ہوجائے گی۔ مگر رائے صاحب گھبرا گئے۔ نریندر اور اسکی بہن جس سے شمن کی دوستی تھی دونوں سٹپٹا گئے کچھ دن بعد رائے صاحب ہارٹ اٹیک سے مر گئے۔ شمن خوف و ہراس کا شکار ہے۔
اب آتا ہے اجو۔ جس سے اسکی منہ بولی منگنی ہوئی تھی۔ اجو باپ طایا کی جائداد کا وارث انسان کا بچہ بن کر واپس آیا، کبھی جسے گھر کا ہر چھوٹا بڑا دھکارتا تھا آگے پیچھے پھرنے لگا کہ اپنی بیٹی کی اس سے شادی کروا دے۔ ایک دن اجو شمن سے دل کی بات کہنا چاہتا ہے شمن سمجھتی ہے اظہار کرنے والا ہے وہ اسے بہت برا لگتا تھا لیکن اب وہ امیر تھا کچھ پڑھ لکھ گیا تھا سو سوچنا جائز تھا۔ اجو نے اس کی منت کی کہ وہ اپنی دوست سے شادی کروادے اسکی۔ شمن کی سر پر لگی تلوں تک گئی۔ گھر والوں نے شمن کی اجو سے شادی کروانی چاہی شمن انکار کرکے ہاسٹل آگئی اور کٹ کر رہ گئی وہ نافرمان جو ٹھہری۔ یہاں شمن کی زندگی صحیح معنوں میں خراب ہوئی۔
افتخار ملا، شمن(اور ریڈر) کو لگا چلو زندگی میں پہلا شخص سچی محبت والا ملا گو کہ اس نے اقرار نہ کیا تھا۔ شمن سکول میں ہیڈ مسٹرس بنی اور کچھ عرصے بعد پتا چلا افتخار کی بیوی سے پتا چلا کہ وہ کتنوں کو الو بنا چکا ہے۔