Sufaid Jazeera by Naseem Hijazi - PDF Download

Sufaid Jazeera by Naseem Hijazi - PDF Download


تمہارا آج تک جتنے انسانوں سے واسطہ پڑا ان میں صلاحیتیں ہوں گی اور خامیاں بھی۔ کردار کو وہ اچھی بری عادتیں دے دو۔ وہ لڑکا ہو یا لڑکی اس سے فرق نہیں پڑتا۔ ہر صفحے پر اسے مشکلات دو۔ ایک مشکل حل ہو تو دوسرا مسلئہ کھڑا ہوجائے۔ قصہ مختصر مرکزئی کردار کو جتنا ستائو گے ناول اتنا دلچسپ ہوگا۔ چیزیں بالکل بھی سیدھی سیدھی نہ ہوں۔ سب کو بھول جائو۔ اور بس لکھو ایک صفحہ لو اور مرکزی کردار کا نام لکھو

میرے کردار کا کیا مقصد ہے؟
وہ کیسے حاصل کرے گا وہ مقصد؟
رکاوٹ کیا ہے کوئی انسان رکاوٹ ہے یا کوئی خوف؟
اور آخر میں بس لکھو وقت کا انتظار نہ کرو چاہے آج سے شروع کرو۔

"پہلا ناول بیکار ہوگا" کسی جگہ پر سٹکی نوٹ چپکالو۔ مگر جب تک پہلا ختم نہیں ہوگا دوسرا کیسے شروع کیا جاسکتا ہے؟
خود کو مرکزی کردار نہ سمجھو شروع میں کسی اور کو سامنے رکھ کر لکھو۔ جب تھوڑا اعتماد پیدا ہوجائے تو خود کے بارے میں بھی لکھا جاسکتا ہے۔

کردار کا خوبصورت ہونا قطعی ضروری نہیں ہے کیونکہ وہ پڑھنے والے کو نظر نہیں آئے گا نہ ہی بل گیٹس جتنا امیر ہونا لازمی ہے کیونکہ اصل میں آٹے میں نمک کے برابر لوگ اتنے امیر ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ارب پتی بنانا ہے تو یقین کے ساتھ بنائو کہ وہ بونگا نہ لگے۔ چاہے اس کا نام شاہ ہو مگر اس اعتماد کے ساتھ لکھو کہ وہ "اصل" لگے۔

لو سٹوری کے علاوہ بھی کچھ سوچو یار چاہے اسی کہانی میں پیار بھی ہوجائے مگر مین پلاٹ کچھ نیا بنانے کی کوشش کرو ناں۔
دس لوگوں نے آپ کی تعریف کی ہے اور خود کو ہوائوں میں محسوس کررہے ہیں تو بہت جلد تنقید بھی آئے گی۔ تبصرہ لکھنے والا ہر بار آپ کے نازک دل کا احساس نہیں کرے گا سو دل و دماغ سے غیر جانبدار ہوکر وہ تنقید پڑھیں۔





Post a Comment (0)
Previous Post Next Post