ناولز، فلموں اور گانوں میں محبت کا اس قدر راگ الاپا جارہا ہے کہ یہ اب صرف ایک لفظ نہیں رہ گیا؟
اگر آپ ایک ٹین ایج رائڑ ہیں اور آپ کا ہر کردار جسے دوسرے صفحے پر پکا عشق ہوجاتا ہے تو میرا ایک مشورہ ہے اپنی امی یا ابو یا کسی بھی بڑے سے (کسی سمجھدار بڑے سے) پوچھیں کہ کیا انہیں کبھی محبت ہوئی ہے؟ اب آپ سوچیں گے افف ہم اتنا نامعقول سوال کیسے کسی بڑے سے کرسکتے ہیں؟ تو اگر آپ کسی سے سوال تک نہیں کرسکتے اور خود آپ چودہ سے اٹھارہ سال کے ہیں تو آپ کیسے پیراگراف پر پیراگراف لکھ سکتے ہیں محبت کے متعلق؟ کیا آپ جو کچھ لکھ رہے ہیں وہ اپنے بڑوں کو دکھا سکتے ہیں؟ آپ کے ہر کردار کو پاکیزہ محبت ہوجاتی ہے تو ان کی شادی کروا کر اس پاکیزگی کو ختم کیوں کردیتے ہیں؟
کیا آپ کو رومانس پڑھنا پسند ہے؟
ویسے پڑھنے کو ننانوے فیصد تو رومانس ہی ملتا ہے۔ کچھ الگ لکھ لو مزاق الگ اڑتا ہے۔ پھر کہا جاتا ہے کہ فضول ہے ہمارا اردو ادب عشق مجازی پر ہی گھومی جارہا ہے۔ اور جب کچھ مختلف کرنے کی کوشش کرو تو بڑے کمال کی بستی ہوتی ہے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ میری کوشش ہے کہ آئندہ سائڈ پر بھی کوئی رومانس نہ ڈالا جائے۔ پتا نہیں کیوں مگر میں بہت شدید قسم کی چڑی ہوئی ہوں رومانوی ناولوں اور افسانوں سے
This novel is only available in Book form.