ہر انسان کی پسند ناپسند مختلف ہوتی ہے، اور یہ حقیقت ہر کسی پر لاگو ہوتی ہے۔
آج ہم بات کرتے ہیں ناول "سچے موتی" کی جو تحریم ارشد نے لکھا ہے۔ یہ کہانی بظاہر سادہ سی ہے، مگر اس میں چھپی گہرائی اور مصنفہ کے الفاظ کا جادو اسے خاص بناتا ہے۔ کہانی ایک لڑکی کے گرد گھومتی ہے جس کی زندگی میں ایک حادثے کے بعد بڑی تبدیلی آتی ہے۔ وہ نیک بن جاتی ہے اور آخر کار ایک اچھے انسان سے شادی کرتی ہے۔
کہانی کے واقعات میں مصنفہ نے بہاؤ برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے، جس سے قاری کہانی کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ مزمل فرقان اور حور کے درمیان ملاقاتیں کہانی کا اہم حصہ ہیں، جو کہ دلچسپ اور قابلِ غور ہیں۔
ناول میں کچھ جگہوں پر واقعات کے درمیان ربط کی کمی محسوس ہو سکتی ہے، لیکن مصنفہ نے کہانی کو اپنے انداز میں خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ مثلاً، حور کی ماں کا اپنی بیٹی کو تنہا جانے کی اجازت دینا ایک ایسے موڑ کو ظاہر کرتا ہے جہاں مصنفہ نے کہانی میں ایک نیا موڑ لانے کی کوشش کی ہے۔
عائزہ کا کردار بھی کہانی کا اہم حصہ ہے۔ اس کا ابتدائی طور پر اچھا کردار آخر میں ایک دلچسپ موڑ لیتا ہے، جو کہانی کو مزید دلچسپ بناتا ہے۔ حورعین کا چالاک اور معصوم پہلو ایک دوسرے کے متضاد ہو سکتے ہیں، لیکن یہی بات اس کے کردار کو مزید پیچیدہ اور حقیقت کے قریب بناتی ہے۔
مزمل فرقان کا کردار بھی کہانی میں ایک مثبت پہلو لاتا ہے۔ اس کی شاعری اور مزاح اس کے کردار کی گہرائی کو بیان کرتی ہیں۔ اس کے نیک ہونے کی کوشش بھی کہانی میں ایک اچھا تاثر چھوڑتی ہے۔
مصنفہ نے کہانی میں بہت سی معلومات شامل کی ہیں، جو کہ قاری کو مزید معلوماتی بناتی ہیں۔ اگرچہ کچھ معلومات نمل اور جنت کے پتے جیسے ناولوں میں موجود ہیں، مگر تحریم ارشد نے انہیں اپنے انداز میں پیش کیا ہے جو کہ کہانی کو مزید دلچسپ اور معلوماتی بناتا ہے۔
آخر میں، یہ کہنا مناسب ہوگا کہ "سچے موتی" ایک ایسی کہانی ہے جو قاری کو مختلف پہلوؤں سے متاثر کرتی ہے۔ مصنفہ کی کوشش اور محنت قابلِ تعریف ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اس ناول کے چاہنے والے موجود ہیں۔
اگر آپ نے یہ کتاب پڑھ رکھی ہے تو آپ کی اس بارے میں کیا رائے؟