Kaghzi Hai Pairahan by Ismat chughtai - PDF

Kaghzi Hai Pairahan by Ismat chughtai - PDF

 


خوف و خطر سے مبرا زندگی گزارنے والی "عصمت چغتائی" سے پہلا باقاعدہ تعارف ٹیڑھی لکیر پڑھ کر ہوا۔ جس کے پیشِ نظر یہ اندازہ لگانا مشکل نہ رہا کہ عصمت چغتائی ایک بے باک اور نڈر مصنفہ تھیں، جنہوں نے چیزوں کو جیسا پایا من و عن ویسا بیان کر دیا۔ عصمت چغتاتی معاشرے کو اور مرد و عورت کو کس نظر سے دیکھتی تھی اس کا اندازہ ہمیں ان کی سرگزشت پڑھ کر ہوتا ہے، لیکن زیرِ نظر کتاب ایک مکمل سرگزشت نہیں ہے جس کا اندازہ اس عبارت سے لگایا جا سکتا ہے۔

“دوسرا باب بھیج رہی ہوں۔ میں اپنی یادداشت اور خاندان کے لوگوں کی زبانی سنی سنائی باتوں کو جنہوں نے مجھے متاثر کیا اور ہر ایک طبقہ کی الجھنوں، نئے سوالوں اور ان کے حل کے مسائل ____ ایک عجیب الجھی ہوئی سی چیز ہے۔ جو چیز جب بھی تیار ہو جاۓ گی بھیجتی رہوں گی۔ اسے مختلف عنوان سے چھپنے دیجئے۔ تسلسل بعد میں ایڈٹ کرتے قائم ہو جاۓ گا۔“

یہ نامکمل سوانح حیات کل 14 ابواب پر مشتمل ہے جو رسالہ “آجکل” میں مارچ 1979ء سے مئی 1980ء تک چھپتے رہے۔ اُس کے بعد انڈیا میں یہ کتابی شکل میں بھی شائع ہوئی جبکہ 2017 میں ادارہؔ بک کارنر جہلم سے خوبصورت سرورق ،اعلیٰ کاغذ اور دیدہ زیب لکھائی کے ساتھ شائع ہوئی۔

عصمت چغتائی انڈیا کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد مرزا قسیم بیگ چغتائی ڈپٹی کلکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔ وہ اپنے دس بہن بھائیوں میں نویں نمبر پر تھیں۔ ان کے گھر میں لڑکیوں کا پڑھنا لکھنا معیوب سمجھا جاتا تھا، مگر عصمت چغتائی کی ضد کے پیشِ نظر ان کو پڑھنے کی اجازت مل گئی۔ عصمت چغتائی نے جب ہوش سنبھالا تو ان کے بڑے بھائی عظیم بیگ چغتائی ادب کے میدان میں اپنا ایک نام بنا چکے تھے، چنانچہ جب خود عصمت چغتائی نے لکھنا شروع کیا تو وہ جلد ہی ادبی حلقے میں مقبول ہو گئیں۔ بڑے بھائی عظیم بیگ کی موت کے بعد ان پر “دوزخی“ نام کا ایک خاکہ لکھا جسے ادبی دنیا میں ایک الگ ہی مقام حاصل ہوا۔

عصمت چغتائی سے پہلے بھی کئی خواتین ادبی دنیا میں اپنے خدمات سر انجام دے رہی تھیں مگر عصمت چغتائی کے بے باک قلم نے جلد دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا لی۔ عصمت باغی مصنفہ کے طور پر بھی جانی جاتی ہیں۔









Post a Comment (0)
Previous Post Next Post