Kaboos by Muslim Ansari - Review

Kaboos by Muslim Ansari - Review

 

کابوس ایک ایسے مرض کا نام ہے جس میں انسان کو حالت خواب میں یہ گماں ہوتا ہے کہ کوئی خوفناک شکل و صورت والا شخص اس کے سینے پر سوار ہو کر اس کا گلا دبا رہا ہے اور وہ خوف کے مارے چلانا چاہتا ہے مگر اس کی آواز نہیں نکلتی۔

زیر تبصرہ کتاب "کابوس" مختصر افسانوں پر مشتمل کتاب ہے جس میں شامل کہانیاں عدم مساوات، طبقاتی فرق، لاقانونیت، صنفی امتیازات، حیوانیت، تعصبات، نفسیاتی، شخصی اور سماجی و معاشرتی مسائل کو اجاگر کرتی ہیں۔ جو کہ ایک عام  آدمی کے زندگی میں اس خوفناک شکل والے شخص کی مانند ہوتے ہیں جن کے بوجھ اور خوف تلے وہ اپنی زندگی کے دن گن گن کر گزارتا ہے۔ 

وہ ان کے خلاف چلا کر احتجاج کرنا چاہتا ہے مگر تضحیک  کے خوف اور طاقت کے ڈر سے اس کی آواز نہیں نکلتی۔ اور اگر کوئی آواز نکالنا بھی چاہے تو اس آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔ یہ مسائل ایک عام آدمی کے پیدا کردہ تو نہیں ہیں مگر ان مسائل کا شکار آدمی اپنے شب و روز کابوس کے مریض کی مانند گزارتا ہے۔ 

ایک ادیب معاشرے کا حساس ترین فرد ہوتا ہے۔ وہ جو دیکھتا ہے یا محسوس کرتا ہے اسے اپنے قلم کے ذریعے دوسروں تک پہنچاتا ہے تاکہ دوسرے لوگ بھی معاشرتی مسائل سے آگاہ ہوں اور مل کر ان کا سد باب کرنے کی کوشش کریں۔ اس کتاب کی ہر کہانی مسلم انصاری کی حساسیت کی دلیل ہے۔ ان کے افسانوں میں سماجی حقیقت نگاری بھی پائی جاتی ہے اور جذباتی حقیقت نگاری بھی۔ ان کی کہانیوں کے تمام کردار حقیقی ہیں جنہیں ہم ہر روز اپنے ارد گرد سماج اور اپنے آپ سے جنگ لڑتا ہوا دیکھتے ہیں مگر ان کے لیے کچھ کر نہیں پاتے۔ 

معاشرے میں جاری متواتر ظلم و ستم اور ناانصافیاں ہمیں بے حس تماشائی بنا دیتی ہیں جو سب دیکھ تو لیتے ہیں مگر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا بھول جاتے ہیں۔ ایسے میں کابوس جیسی کتابیں ہماری بے حسی پر ایک تازیانہ بن کر لگتی ہیں، ہمیں غفلت سےبیدار کرتی ہیں اور مظلوموں کا ساتھ دینے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی تحریک دیتی ہیں۔ اس بات کا درس دیتی ہیں کہ بے حسی اور بیگانگی کے دنوں میں یگانگت اور احساس سے بڑی اور کوئی خوبی نہیں۔  اور اس دنیا کو صرف اور صرف انسانیت کی ضرورت ہے۔ 

فکشن کے اعتبار سے یہ مسلم انصاری صاحب کی پہلی کتاب ہے جو کہ ایک بہترین کاوش ہے۔ مظہر الاسلام ان کے پسندیدہ ادیب ہیں اس لیے ان کی تحاریر میں مظہر صاحب کے اسلوب  کی جھلک بھی دکھائی دیتی ہے۔  مگر ان کے افسانوں کا موضوعاتی کینوس منٹو جیسا ہے۔ بین السطور بے باک انداز اور طنزیہ جملوں کی کاٹ بے اختیار منٹو کی یاد دلاتی ہے

مسلم صاحب آپ کو پہلی کتاب کی کامیابی پر مبارکباد اور مستقبل کے لیے نیک تمنائیں۔

This Novel is only available in Book Form.


Post a Comment (0)
Previous Post Next Post