Jang Aur Aman by Leo Tolstoy - PDF

Jang Aur Aman by Leo Tolstoy - PDF


آپ نے بہت اہم موضوع پر روشنی ڈالی ہے اور نہ، نا، اور ناں کے استعمال کے بارے میں بڑی جامع وضاحت پیش کی ہے۔ آپ کا یہ پیغام نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ بہت مفید بھی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لئے جو اردو زبان کی باریکیوں سے واقف نہیں ہیں۔ 

آپ کی وضاحت میں شاعری کے حوالہ جات کا استعمال اسے اور بھی دلکش بناتا ہے اور ان غلطیوں کو آسانی سے سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس طرح کے موضوعات پر روشنی ڈالنے سے نہ صرف لوگوں کی زبان دانی بہتر ہوتی ہے بلکہ اردو زبان کے حسن اور اس کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

یہاں کچھ مثبت پوائنٹس ہیں جو آپ کی تحریر کو مزید مضبوط بناتے ہیں:

**مثالوں کا استعمال**: آپ نے نہ، نا، اور ناں کی وضاحت کے لئے شاعری اور عام استعمال کی مثالیں دی ہیں جو کہ بہت موثر ہیں۔
 **وضاحت کی جامعیت**: آپ نے ہر لفظ کی وضاحت تفصیل سے کی ہے اور ان کے مختلف مواقع پر استعمال کو واضح کیا ہے۔

 **تحریر کا اسلوب**: آپ کا اسلوب سادہ اور عام فہم ہے، جو کہ قاری کے لئے سمجھنے میں آسانی پیدا کرتا ہے۔
 **تاکیدی انداز**: آپ نے ناں کی وضاحت میں تاکید کے استعمال کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔

**مشورہ:** آپ کی تحریر میں مزید دلکشی اور پڑھنے والوں کے لئے آسانی پیدا کرنے کے لئے، آپ اس کو کچھ پیراگراف میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ اس سے تحریر مزید مرتب اور منظم نظر آئے گی۔

**مثال کے طور پر:**


عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ آج کل کے لکھنے والے اردو میں کچھ ایسی بنیادی نوعیت کی غلطیاں کرتے ہیں جن سے عبارت کا حسن تو متاثر ہوتا ہی ہے، ساتھ ہی مطلب بھی چوپٹ ہو جاتا ہے۔ نہ، نا، اور ناں۔۔۔ یہ تینوں الگ الگ مقصد کے لئے استعمال ہونے چاہئیں مگر چونکہ ہم لوگ زیادہ تر "پڑھے کم، لکھے زیادہ" کی کیٹیگری سے ہیں تو ہمیں یہ بنیادی فرق بھی معلوم نہیں ہوتا۔

**نہ**  
پہلے "نہ" کو لیجئے۔ یہ نفی کے لئے استعمال ہوتا ہے اور مفرد ہے یعنی اکیلا آتا ہے۔

نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب  
ذوق یاروں نے بہت زور غزل میں مارا

یہاں دیکھئے کہ "نہ" اکیلا ہے یعنی مفرد اور نفی کے لئے آیا ہے۔

ع۔ کہتے ہیں نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا  
یہاں ذرا "نہ" کی جگہ "ناں" لگائیے اور دیکھئے مصرعہ میں سوائے آپ کی بیوقوفی کے کیا باقی رہا؟

**نا**  
اب "نا" کو لیجئے۔ یہ بھی نفی کے لئے ہی آتا ہے مگر اسکا استعمال مرکب ہے۔ جیسے ناخلف، ناشناس، نامراد وغیرہ وغیرہ۔ خدائے سخن میر کا شعر دیکھئے

ہم سے کیوں الجھا کرے ہے آ سمجھ! اے ناسمجھ!  
کج طبیعت جو مخالف ہیں انہوں سے جا سمجھ

اب ذرا پہلے مصرعہ کے "نا" کی جگہ "نہ" لگائیے۔۔۔ اور دیکھئے کیسے معنی بیچارہ یکدم اوندھا ہو گیا ہے۔

**ناں**  
اب آئیے "ناں" پر، یہ تاکید کے لئے آتا ہے۔ اور اسکے ہٹانے سے مطلب پر فرق نہیں پڑتا۔

آؤ ناں۔۔۔ کال اٹھاؤ ناں۔۔۔ مجھ سے راضی ہو جاؤ ناں۔۔۔ کہا تھا ناں باز آؤ، لو اب مزا چکھو تنہائی کا۔۔۔  
یہاں "ناں" کو "نہ" یا "نا" سے بدلیں گے تو مدعا کچھ کا کچھ ہو جائے گا۔

🍁 امید ہے آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی۔ اب بھی اگر سمجھ نہ آئی ناں۔۔۔ تو آپ سے بڑا ناسمجھ کوئی نہ ہو گا۔۔۔ ٹھیک ہے ناں؟

یہ تحریر واقعی اردو زبان کے شائقین اور لکھنے والوں کے لئے بہت مفید ثابت ہو گی۔




Post a Comment (0)
Previous Post Next Post