جو بات دل میں رہ گئی نشتر بنی حفیظ"
"جو لب پہ آگئی رسن و دار ہو گئی
ایک محبت سو افسانے۔ مجھے نہیں معلوم اردو ادب ہمیشہ مجھے کیوں حیران کردیتا ہےـ کوئ سی بھی کتاب پڑھو اِس ادب کی، یقین آجاتا ہے کہ واقعی اردو ادب میں ہیروں کی کمی نہیں۔ جی تو “ایک محبت سو افسانے” اشفاق احمد صاحب کی قلم سے لکھی گئ کتاب ہے۔اِس کتاب کو ۱۹۸۸ء میں سنگ میل پبلیکیشن کی جانب سے چھاپا گیا۔ دراصل یہ کوئ کہانی کی کتاب نہیں ہے بلکہ اشفاق صاحب کے تیرہ (۱۳)افسانوں کا مجموعہ ہےـ یہ تیرہ افسانے ہیں؛ توبہ، فہیم، رات بیت رہی ہے، تلاش،سنگدل، مسکن، شبِ خون، توتا کہانی، عجیب بادشاہ، بندرہ بن کی کنج گلی میں، بابا، پناہیں اور امّی۔
ویسے تو تمام افسانے اپنی مثال آپ تھے لیکن مجھے جو سب سے زیادہ پسند آۓ وہ امی، سنگدل، بابا، شبِ خون اور تلاش ہیں۔مجھے نہیں معلوم آخر ٹریجیک اختتام مجھے اتنے کیوں پسند آتی ہیں۔
تمام افسانوں میں آپکو ایک چیز یکساں نظر آئیگی اور وہ ہے “محبت” ۔ٹیپیکل محبت نہیں بلکہ ہر قسم کی محبت. گھر سے، وطن سے، پالتو جانور سے محبت
اشفاق صاحب کے اندازِ بیان کا تو شاید میں مدّاح ہی ہوگیا ہوں۔ جس خوبصورتی سے انھوں نے مختلف انسانی نفسیات بیان کیے۔ بَھئ کیا کہنے!
جی تو میں آپ سےکہوں گا کہ اگر آپ اردو ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ کتاب آپکو لازمی پڑھنی چاہیے۔ اگر آپ میری طرح “ایوڈ ریڈر “ہیں تو یہ کسی دوسری کتاب کے ساتھ ریڈ اَلونگ کرنے میں بہت اچھی ثابت ہوگی۔ اس طرح ہر افسانے کے بعد آپکو اسکے بارے میں سوچنے کا موقع بھی مل جائیگا۔ ورنہ اگر دو تین نشست میں ہی اسے ختم کرلینگے تو مزہ نہیں آئیگا۔
پڑھ لیں ،پڑھ کر افسوس نہیں ہوگا آپکو۔
موت کی راہ نہ دیکھوں کہ بن آئے نہ رہے
تم کو چاہوں کہ نہ آؤ تو بلائے نہ بنے