Deosai (دیوسائی ) by (مستنصر حسین تارڑ ) - PDF


Deosai by Mustansar Hussain Tarar - PDF

 

 مستنصر حسین تارڑ پاکستان کے معروف کوہ پیما اور مصنف ہیں۔ اگر کوئی شخص فطرت کی وادیوں میں اترنے کا شوقین ہو اور اس کے ساتھ ساتھ مناظر کو لفظوں میں ڈھالنے کا ہنر بھی جانتا ہو تو وہ نہ صرف سامع کو اپنی دلفریب گفتگو سے سحرزدہ کرسکتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک قاری کے تخیل کو بھی جلا بخش سکتا ہے۔

تارڑ کا یہ مشہور سفرنامہ دنیا کے بلند ترین میدان دیوسائی کے بارے میں ہیں۔ دیوسائی گلگت بلتستان میں موجود ایک خوبصورت مقام ہے جسے دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے سیاح ہر سال پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔ اس کے آسمان میں سنہری عقاب اڑتے ہیں، برجی لاء کی برفباری ہوتی ہے اور شتونگ کی ندیوں کے مدھر گیت کانوں میں گونجتے ہیں۔

مصنف دیوسائی کی دیومالائی رات میں صرف ایک ریچھ، ایک پھول اور ایک بادل کی دید کے لیے سفر کرتا ہے لیکن وہ کوئی عام ریچھ، پھول اور بادل نہیں۔ وہ دنیا کا نایاب بھورا ہمالیائی ریچھ ہے جو چھ ماہ تک غار میں سوتا ہے، ایک ایسا پھول ہے جس کی ہر پتی مختلف رنگ رکھتی ہے اور ایک ایسا بادل ہے جس کی شباہتوں میں عجیب طلسم ہے۔

سفرنامہ دیوسائی ٹاپ سے شروع ہوکر جھیل شیوسر کے مناظر کی دلکشی کرتا ہے جو کہ دیوسائی کی سب سے بڑی اور پرکشش جھیل ہے۔ مصنف دیوسائی نیشنل پارک میں قیام کرتا ہے۔ دیوسائی نیشنل پارک دنیا کا معروف نیشنل پارک ہے جہاں نایاب جنگلی حیات پائی جاتی ہیں۔
دیوسائی کے مرکز میں ایک خوبصورت ندی "دی بگ واٹر" واقع ہے جس میں نیلگوں دلکشی کے باوجود تکبر کا شور نہ تھا بلکہ ایک پرسکون خاموشی اور ایک عجیب انکساری تھی۔

سفر سے انسان خوبصورت مناظر تو دیکھتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے بہت سی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے گم ہوجانا، پورٹروں کا رویہ اور قدرتی آفات وغیرہ۔

تارڑ کے سفر ناموں میں ان کے دوستوں کے مقالمے مجھے بہت زیادہ مزے کے لگتے ہیں اور بہت سے یاک سرائے کے سفر والے دوست ان کے اس سفر میں بھی ساتھ تھے تو میرے جذبات اس معصوم قاری کی طرح تھی جو اپنے پسندیدہ کرداروں کو جب کسی دوسری کتاب میں پاتا ہے تو اسے اس کتاب سے بھی انسیت ہوجاتی ہے۔






Post a Comment (0)
Previous Post Next Post