Dasht e Soos by Jameela Hashmi - PDF Download

Dasht e Soos by Jameela Hashmi - PDFDownload

 

دشتِ سوس، ایک غِنائیہ، جسکا موضوع ایک نامختتم سُر حسین بن منصور حلّاج ہے۔ اسکے احساسات اور خیالات اوائل عمری سے ہی ایک انوکھی صدائے ساز سے مرتعش ہو جاتے ہیں، زندگی کے اس دور میں جب وہ اپنے فہم کی قوتوں سے نا آشنا اور اپنی ذات کے عشق میں گرفتار ہے، وہ اپنے اندر اضطراب کی سلگتی چنگاری کی وجہ اور مقصد ڈھونڈنے میں سرگرداں رہتا ہے۔ اضطرابی کیفیت جب دیوانگی میں ڈھل جاتی ہے 

تو وہ جان لیتا ہے کہ اسکے اندر بجنے والے سُر کس نغمہ شوق سے ہم آہنگ ہیں وہ جان لیتا ہے کہ طوفان اسکے خون کے اندر ہے اور وہ گزرگاہ ہے، ساتھ ہی اسے یہ ادراک بھی ہوتا ہے کہ اسکی آرزوئیں اور خواب شدید تر ہیں اور اسکے اشواق ناقابلِ حصول ہیں، کیونکہ وہ خروش جاں کو نغمہ سرمدی کا حصہ بنانا چاہتا تھا، اسے لگنے لگتا ہے کہ برقِ فنا کا نظارہ اس میں معدوم ہو کر ہی کیا جا سکتا ہے۔ اسکا نغمہ شوق، زمزمہ موت میں ڈھل جاتا ہے۔

یہ ناول تاریخ، فکشن اور تصوف کا ایک حسین امتزاج ہے، نثر کی خوبصورتی و روانی، موضوع کی وسعت اور تلمیحات کا استعمال ایسا جاندار ہے کہ لگتا ہے ہم کسی قافلے کہ ہمراہ اس کتاب کی دنیا میں داخل ہونے لگے ہیں۔ جہاں کبھی ہم آقائے رازی کے ہمراہ کسی خانقاہ میں رک کر درویشوں کے وجد و کیف کی کیفیت سے ٹھٹھک جاتے ہیں اور کبھی دنیا کی شورشوں سے دور سہل بن عبداللہ تستری کے مکتب میں، کسی چراغ کی ٹمٹماتی لو میں کتاب میں منہمک ہو جاتے ہیں۔

 دجلہ کے کنارے ایک دریچے میں بیٹھ کر اسکی نغمگی سے لطف اندوز ہونے سے لے کر عباس عہد میں جنم لینے والے فتنوں کی اسلام میں رخنہ خندی پر غم و غصہ ہونے تک تمام تجربات ہم اس کتاب کے ہمراہ کرتے کرتے ہیں۔ عروس البلاد بغداد کے مدرسے میں جنید بغدادی اور حسین کے مابین فکر انگیز مکالمےمیں سننے سے زیادہ اچھا کیا ہو سکتا ہے۔ اور کمرہ عدالت میں قاضی ابو عمر سے جبراً حسین پر فتویٰ لگوانے سے زیادہ دل سوز کیا ہو سکتا ہے، یہ سارے تجربات ہمیں یہ کتاب کرواتی ہے۔

حسین بن منصور حلّاج کی زندگی کے تمام فیز اور اسکی دیوانگی کی کیفیات جو مختلف مدارج سے ہوتی ہوئی اپنی حدوں کو چھونے لگتی ہیں بطریق احسن لکھی گئی ہیں۔ اور اسکے ساتھ سلطنت عباسیہ کے سیاسی و مذہبی حالات کی جانکاری بھی دی گئی ہے۔ جو بلاشبہ اس ناول کو ایک تاریخی ناول بناتے ہیں






Post a Comment (0)
Previous Post Next Post