Baray Bhai Bahir hotay han novel by Syeda Atika Bukhari
اس خوبصورت چھوٹی سی کتاب میں پانچ چھوٹی چھوٹی کہانیاں ہیں۔ اور ساری ہی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
» بڑے بھائی باہر ہوتے ہیں: اس کتاب میں موجود یہ سب سے بڑی کہانی ہے۔ جس میں شمع، ثمامہ، اور حمزہ مرکزی کردار تھے۔ شمع اور ثمامہ کی نوک جھونک نے ہسایا تو وہیں شمع کی حمزہ سے خاموش محبت نے کہانی کو اور خوبصورت بنا دیا۔ سب کو یہی لگتا ہے کہ حمزہ اب شادی کر چکا ہے۔ تو واقعی کیا اب شمع کو اسے بھول جانا چاہیے؟ اور کیا وہ بھول پائے گی؟ یا حمزہ کو پا لیگی؟ یہ جاننے کے لیے کہانی پڑھنی پڑے گی۔ باقی ثمامہ اور ایمن کو پڑھ کر بھی بہت مزہ آیا اور ان لڑکیوں کی سالار اور فارس سے محبت
» ماضی کے اوراق: یہ ایک چھوٹی سی کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی جسکو اپنے وطن پاکستان سے بالکل محبت نہیں تھی۔ لیکن ایک دن اسے اپنے دادا کی ڈائری مل گئی۔ جس میں انہوں نے اپنی اور اپنے ساتھ آنے والے کچھ اور لوگوں کی کہانی لکھی تھی کہ کس طرح اتنی مشکلات کا سامنا کر کے انہوں نے ہندوستان سے پاکستان ہجرت کی۔ وہ ساری باتیں بہت اچھے سے بیان کی گئی ہیں کہ پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ سب آنکھوں کہ سامنے ہو رہا ہو۔ باقی آپ لوگ بھی یہ کہانی ضرور پڑھئے کہ اُن ماضی کے اوراق میں ایسا کیا تھا کہ ملک سے نفرت کرنے والا ہی اب ملک کے لیے جان قربان کرنے پر راضی تھا۔
» عجیب کہہ لو یا غریب: یہ کہانی مجھے اس لئے یاد رہے گی کہ اس میں جیسے شادی شدہ زندگی دکھائی گئی ہے وہ تقریباً ہر لڑکی کا خواب ہوگا۔ کہ لڑکا فارس کی طرح برتن بھی دھو سکتا ہو اور جہاں کی طرح کھانا پکانا بھی آتا ہو۔ وہ ہماری عزت بھی کرے اور کبھی ہمیں پریشان نہ دیکھ سکے۔ اس کہانی میں رشتے بھی کافی اچھے سے دکھائے گئے ہیں۔ اور یہ بھی کہ آپ اپنی ذمیداریوں کو نبھاتے ہوئے اپنے خواب بھی پورے کر سکتے ہیں۔
» قصہ ایک قتل کا:اس کہانی میں ایک قتل دکھایا گیا ہے۔ دس صفحوں کی اس کہانی میں بھی قاتل کو جان کر مجھے حیرانی ہوئی تھی کیوں کہ اس طرف کسی طرح دھیان گیا ہی نہیں۔
»ٹائم پاس: یہ بلکل چھوٹی سی پانچ صفحات کی کہانی ہے جس میں ایک لڑکی ہدی کو فیسبک پر میسیج آتا ہے اور ایک آدمی کو تھوڑے دن بات کرنے کے بعد اس سے محبت ہو جاتی ہے۔ یہ کہانی آج کل کے دور کے لیے ہی لکھی ہے کہ جس میں اتنی لڑکیاں ابھی بھی اس جال میں پھنس رہیں ہیں۔ اور بعد میں پچھتاتی ہیں۔ لیکن ہدی کو ایک بہادر لڑکی دکھایا گیا کہ سب پتہ چل جانے کے بعد وہ کم از کم اس آدمی کے سامنے روئی نہیں۔