(جو تنہا کر گئی مجھ کو) by Suhail Parwaz - Review

(جو تنہا کر گئی مجھ کو) by Suhail Parwaz - Review

 

تو سنیے ہم نے کتاب کیسے پڑھی، کتاب کھولی اور یوں محسوس ہوا کہ آغا جی سامنے حاضر ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ چلو بیٹا تمہیں اپنی زندگی کے حسیں لمحات کا بتاوں تمہیں اس کا تعارف کراوں جو مجھے تنہا کر گئی۔وہ جب ساتھ تھی تو زندگی کے  کٹھن حالات کی تلخیاں بھی مجھ پر اثر انداز نہ ہوئیں۔

ہم اس کہانی کو سنتے گئے اور اپنے جذبات پر قابو پانا بھول گئے۔جب بھولے تو پھر ان اشکوں نے بھی ہماری ناتواں یادداشت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جھٹ سے اکھیوں کی دہلیز عبور کی اور ٹپ ٹپ گالوں پر بہنے لگے۔

یہ کتاب یہ کہانی اس بات کو چیخ چیخ کر بیان  کر رہی ہے کہ محبت ایسے کی جاتی کے ۔جب ایسے محبت کرلی جائے تو پھر اسے امر بھی رکھا جاتا ہے ۔محبت میں صرف تاج محل ہی نہیں بنتا ۔محبت میں کتابیں لکھی جاتی ہیں جو ہمیشہ زندہ رہتی ہیں اور نئی زندگیوں کو پروان بھی چڑھاتی ہیں۔عشق میں فنا ہو کر ایسی ہی کتابیں لکھی جاتی ہیں " جو تنہا کر گئی مجھ کو"

ہمارے معاشرے میں جہاں یہ راگ الاپا جاتا ہے کہ "یہ مرد سرہانے کا سانپ ہوتا ہے" آغا جی نے اس راگ کو اپنی اس کتاب کے ذریعے سیدھا بھی  کیا ہے، عورتوں کے لئیے مردوں کا تاثر بھی بدلا ہے اور وہ مرد حضرات جو ازدواجی زندگی کے خواب دیکھ رہے ہیں ان کے لئیے مثال بھی قائم کر دی ہے۔

This Novel Is only available in Book Form.


Post a Comment (0)
Previous Post Next Post