Bismil Episode 14 by mehrunisa shahmeer


Bismil novel episode 14


کچھ کہانیاں ازل سے ہی زخموں سے چور ہوتی ہیں،

 ان میں نا تو کوئی مرہم رکھنے والا ہوتا ہے،

 اور نا ہی کوئی آپ کے لئے جنگ جیتنے والا۔

 ایسی کہانیوں میں آپ کو خود لڑنا ہوتا ہے،

 چاہے آپ اس میں جیتیں یا نہ جیتیں۔

 چاہے آپ کی روح چھلنی ہو یا دل کرچی کرچی،

 چاہے آپ سب کچھ پاکے بھی سب کچھ کھودیں، 

چاہے آپ اپنی کہانی کے ابلیس ہی کیوں نا بن جائیں۔

کچھ کہانیوں کو صرف جیتنے کے لئے کھیلا جاتا ہے،

 بنا ہتھیار، بنا کوچ کے،ایسی کہانیوں میں ہتھیار اور مہرہ، دونوں انسان ہوا کرتے ہیں،

 یہی ان کہانیوں کا راز ہے۔

یہاں جیت جتنی گہری ہو، اتنا ہی زخم بھی گہرا ہوتا ہے، 

اور یوں آپ کہانی تو جیت جاتے ہیں

 لیکن اختتام پہ آپ فاتح سے بسمل ہوجاتے ہیں

Introducing Bismil novel characters

مہری کمبیر

کچھ لوگوں کو بھیڑ غیر آ رام دہ کرتی ہو گی

مجھے فیسینیٹ کرتی ہے۔


کونج حاکم

اسے ابا سے نفرت نہیں تھی وہ ان سے محبت بھی نہیں کر تی تھی ابا اور کونج تکون کے سرے تھے ایک سرا ملتا تو دوسرا کھو جاتا تکون کو مکمل کرنے کے لیے تین چیزیں چاہیے تھیں ایک کونج تھی ، 

دوسرے ابا،

آ خری سرے پہ کیا ہونا چاہئے ؟

وہی جو انہیں جوڑ سکے۔


قیس کمبیر

جس انسان نے اپنے آ رھے خاندان کو اپنی آ نکھوں کے سامنے مرتے دیکھا ہو وہ پھر انسان نہیں رہتا 

قیس بن جاتا ہے ۔

محل کا سب سے مضبوط اور مجبور ستون۔


ذینا حاکم

ذینا حاکم کے پاس مسائل سے پہلے حل آ یا کرتے تھے ۔


براق حنیف

چند دن پہلے تم نے مجھ سے ایک فیور لی تھی یقیناً تمھارا جوڑ جوڑ میرے احسان میں ڈوبا ہو گا کندھے اس بوجھ سے تھک رہے ہوں گے

سو اب میں تمھارے کندھوں سے بوجھ کم کرنے آ یا ہوں 

کتنا خیال ہے مجھے لوگوں  کا؟


Bismil episode 14



  




Post a Comment (0)
Previous Post Next Post