اتنے دنوں تک اس پوسٹ کو ٹالتی رہی ہوں کہ اب "اہم" پائنٹس بھول گئی۔
خیر جتنا بھی یاد ہے وہ بھی کچھ خاص اچھا نہیں۔ کچھ نے کورس کا حصہ ہونے کی وجہ سے باغ و بہار پڑھی تو کچھ نے بچپن میں۔ میں بچپن میں کتابیں نہیں پڑھتی تھی اس لیے اب پڑھ پائی۔
سب سے اچھی بات فرہنگ یعنی لغت کا ہونا تھا۔ بہت سے نئے لفظ یاد ہوگئے۔ زیادہ تر جگہوں پر لفظوں کی توڑ موڑ کی تک سمجھ نہیں آئی شاید اس زمانے میں لوگ ایسے ہی بولتے ہوں گے۔ ویسے مجھے کچھ اچھے کی امید تھی لیکن خیر بالٹی بھر کے پانی پڑ گیا۔
تب لوگ ہر وقت کباب، شباب اور شراب میں پڑے رہتے تھے کیا؟ شراب نہ ہوئی روح افزاء ہوگیا ہر کوئی نوش کیے جا رہا ہے۔ مجھے اس طرح کی کہانیاں پسند ہیں پرانے وقتوں اور طلسماتی قوتوں والی ٹائپ اس لیے پڑھنے میں مزہ آیا لیکن شراب کچھ زیادہ نہیں ہوگئی؟
جب ایک بندے نے (یاد نہیں وہ درویش تھا یا کوئی اور) نے کسی فلانی کو "گل بدن" پکارا تو بس میں پک گئی۔ مجھے بعض جگہوں پر الفاظ بڑے نا مناسب لگے۔ چار درویش ہیں جو کہ مجھے تو کسی زاویے سے درویش نہیں لگے۔ چاروں کو غم جاناں لاحق تھا۔ چاروں کہانیوں کی فروٹ چاٹ بن چکی ہے اب۔
آخر میں سب کی مرادیں بھر آئیں اور ٹھیک تھی کتاب۔ کہیں سے شاہکار تو نہیں لگی۔ زبان کی بات کریں تو بعض جگہوں پر اچھی لگی پڑھنے میں مزے کی تھی مگر زیادہ تر جگہوں پر پسند نہیں آئی۔
اس کتاب میں یا تو ہر عورت پری تھی یا قبول صورت مگر وہ قبول صورت بھی اچھی خاصی حسین تھی۔ کتاب میں ہر کردار کے جذبات کچھ زیادہ ہی ابل رہے تھے اور تقریباہر بندہ کسی ماہ جبین پر فریفتہ تھا اور اسے حاصل نہیں کر پا رہا تھا۔ بس یہی یاد ہے اب تو۔