عبد اللہ نے اس نظارے سے نگاہیں پھیر کر اپنے ہاتھ میں موجود چاندی کے اس گلاس کو دیکھا جو شیشے کی طرح شفاف تھا۔ اس گلاس سے ارغوانی رنگ کا مشروب جھلک رہا تھا۔
اس نےمشروب کا ایک گھونٹ لیتے ہوئے دل میں کہا: اتنے بڑے اقتدار سے لے کر اتنی غیر معمولی لذت دینے والے تیرا شکریہ۔
گھونٹ لیتے ہی وہ ولذت کے ایک نئے احساس سے آشنا ہوا جو اس سے پہلے اس نے محسوس نہیں کیا تھا۔ یہی جنت تھی۔ ہر گھونٹ مختلف ہر نوالہ منفرد ، ہر نظرنتی ، ہر لمس جدا ،، یکتا، ہر وصال بے مثل ۔
خدا کے انعام کی جگہ خدا کی شان کی طرح غیر معمولی تھی۔ عبدالله لذت، سرور اور شادمانی کے اس سمندر میں نجانے کتنی دیر اورغوطہ زن رہتا کہ اسکے خادم کی آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی۔
عالی جاہ!"
خادم کی آواز پر عبداللہ خیالوں کی دنیا سے نکل آیا۔ خادم نے بہت ادب سے عرض کیا
بارگا و اقدس سے ایک فرشتہ سلامتی کے پیغام کے ساتھ آیا ہے۔
خادم کی یہ بات سنتے ہی عبداللہ کے ذہن سے سرور کے بادل چھٹ گئے اور ان کی جگہ ادب اور محبت کے پر شوق جھونکوں نے لے لی۔ اس نے ہاتھ میں اٹھایا ہوا گلاس کونے میں رکھا