**ناول:** تیرے عشق میں
**مصنفہ:** عائشہ ناز علی
**صفحات:** 352
یہ عشقِ مجازی سے عشقِ حقیقی کی طرف سفر کرتی ایک ایسی کہانی ہے جس نے مجھے بار بار پیر کامل کی یاد دلائی۔ کہانی کے دو سب سے اہم کردار کشف عادل عارفین اور تیمور علی خان ہیں۔
کشف عادل عارفین ایک مضبوط اور نفس پر قابو رکھنے والی مسلمان ہے جو ایک مڈل کلاس مگر بہت ہی مودب گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔ اسے لکھنے کا بےحد شوق ہے اور اپنے اسی شوق کی وجہ سے وہ بہت سی کامیابیاں بھی سمیٹتی ہے۔ تعلیمی سرگرمیوں میں بھی وہ پیش پیش رہتی ہے۔
تیمور علی خان، دوسری جانب، ایک بگڑا ہوا عیاش امیر زادہ ہے جس کے نزدیک نہ محبت کی اہمیت ہے نہ غریبوں کی۔ لڑکیاں تو اس کے لیے محض ایک چیز ہیں۔ تیمور ایک نام کا مسلمان ہے، اور اس کے ایسے ہونے کی وجہ اس کے گھر والے ہیں۔ وہ بن ماں کا بچہ ہے جو ایک ملازمہ کے ہاتھوں پلا بڑھا۔ اس کے والد، رؤف علی خان، جو ایک بہت بڑے بزنس ٹائیکون ہیں، کی توجہ کا منتظر رہا، اور اپنی سوتیلی ماں، وینا، کی نفرت دیکھ دیکھ کر پتھر دل عیاش انسان بن گیا۔ قسمت کیسے ان دونوں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کر کھڑا کرتی ہے، یہ کہانی اسی کے گرد گھومتی ہے۔
کہانی میں اور بھی بہت سے کردار ہیں جن کا ذکر ضروری نہیں، لیکن عنایت بادشاہ اور ماہ نور کا کردار قابل ذکر ہے۔ ماہ نور کا کردار اور اس کے سینز نہ ہوتے تو شاید کہانی میں مزید تسلسل ہوتا، اور اس کا اپنے شوہر سے طلاق لینے والا تصور بھی انتہائی غلط دکھایا گیا ہے۔
بہرحال، ہر کردار کو بہت خوبی سے پیش کیا گیا ہے۔ کہانی میں اسلامی نقطہ نظر سے سیکھنے کو بہت کچھ ہے اور مصنفہ کی تحقیق بھی بہت عمدہ ہے۔ مکالمے بھی خوبصورت ہیں۔ مجموعی طور پر یہ ایک بہترین کہانی ہے جس میں عشقِ مجازی سے عشقِ حقیقی کی طرف سفر کو بہت عمدگی سے بیان کیا گیا ہے۔