شائینہ ایک عام سی لڑکی ہے جس پر "نوابزادہ" عثمان دل ہار بیٹھتا ہے۔ عثمان کے گھر والے ایک عام سی لڑکی کو اپنے گھر کی بہو بنانے پر تیار نہیں ہوتے۔ نتیجتاً وہ گھر چھوڑ دیتا ہے اور خود ہی رشتہ لے کر شائینہ کے گھر پہنچ جاتا ہے۔ (حیرت انگیز طور پر) شائینہ کے والدین راضی ہوجاتے ہیں اور یوں عثمان اپنی محبت کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
شادی کے بعد عثمان بہت زیادہ کام میں مصروف ہوجاتا ہے تاکہ محنت کرکے شائینہ کو وہ سب دلا سکے جو کہ ایک "نوابزادہ" خاندان کی بہو کا حق ہوتا ہے۔
عثمان کی بےپناہ مصروفیات کی بنا پر شائینہ چڑچڑی ہوجاتی ہے اور پارٹیز اور کلب جاکر دل بہلانا شروع کردیتی ہے۔ وہی اس کی ملاقات رفیقی سے ہوتی ہے جوکہ ایک نوجوان مصور ہے اور شائینہ کا حسن دیکھ کر اس کا پورٹریٹ بنانے کا سوچتا ہے۔
اسی سلسلے میں دونوں کی ملاقاتیں بڑھتی جاتی ہیں اور مجھے سمجھ نہیں آتی کہ شائینہ ضرورت سے زیادہ معصوم ہے یا اندھی جو رفیقی کی آنکھوں میں موجود جذبات کو پڑھ نہیں پاتی۔
پورٹریٹ کے سلسلے میں ہی ایک شام طوفانی بارش کے باوجود یہ محترمہ رفیقی کے گھر چلی جاتی ہیں اور بس پھر! رفیقی پر اپنے جذبات کو قابو میں رکھنا مشکل ہوجاتا ہے اور وہ جذبات کی رو میں بہہ کر شائینہ کے ساتھ وہ سب کر بیٹھتا ہے جو کہ اسے نہیں کرنا چاہیے تھا۔ شائینہ کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے اور عثمان جب بیرون ملک سے واپس آتا ہے تو اسے سب کچھ بتا دیتی ہے۔
اب آپ سب یہی سوچ رہے ہوں گے کہ ضرور عثمان نے اسے طلاق دے دی ہوگی لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ عثمان اسے جسمانی اور ذہنی اذیت پہنچانے کے بعد معاف کر دیتا ہے اور کہانی ختم ہوجاتی ہے۔