Shab e Guraiza by Aneeza Syed - pdf

Shab e Guraiza by Aneeza Syed

 

 شبِ گزیدہ (سولٹری کنفائمنٹ)


 "شبِ گزیدہ" ایک قیدِ تنہائی کی کہانی ہے۔ پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ قیدِ تنہائی کا مطلب کیا ہے، اور یہ پوری کہانی اسی قید میں رہتے ہوئے بیان کی گئی ہے، بقول عائشہ کے، جو اس کہانی کا مرکزی کردار ہے۔


کہانی کا آغاز مجتبیٰ نامی ایک لڑکے سے ہوتا ہے جو ڈگری ہونے کے باوجود دو وقت کی روٹی کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتا رہا، لیکن آخرکار قدرت کو اس پر رحم آ جاتا ہے اور وہ ایک بُک سٹور پر کام کرنے لگ جاتا ہے۔ وہیں اس کی ملاقات عائشہ نامی لڑکی سے ہوتی ہے، اور پہلی ہی نظر میں وہ اپنا دل، گردے، اور پھیپھڑے اس لڑکی پر وار دیتا ہے۔


 اگر کہانی یہاں تک ہی چلتی رہتی تو کوئی خاطر خواہ نتیجہ نکل سکتا تھا، مگر یہ کہانی ویسی ہی شکل اختیار کر گئی جیسے بچپن میں ہم نے اُورکوٹ والی کہانی پڑھی تھی کہ بظاہر تو وہ شخص خوش شکل تھا مگر اندر کی کہانی کچھ اور ہی تھی۔ عائشہ بھی شکل و صورت سے معصوم سی معلوم ہوتی تھی، مگر زندگی میں اس کے عزائم کچھ اور ہی تھے۔


یہ کہانی ایسے لوگوں کے لیے مشعلِ راہ ہے جو اپنی نارمل، چلتی پھرتی زندگی کو جہنم کی راہ پر گامزن کر لیتے ہیں۔ اور مقصد کیا ہوتا ہے؟ آزادی کی زندگی جینا؟ ایسی آزادی کا کیا فائدہ جس میں ہماری عزت، انا، خودداری، اور وقار چکنا چور ہو جائے؟ پھر ایسی زندگی اور ایسی آزادی کا کیا فائدہ جس میں ہم دو پل کی عزت کو ترسیں؟


عائشہ کی کہانی کیا ہے؟ کس طرح سے اُس نے اپنی زندگی کو خود جہنم کی طرف راغب کیا اور اپنے اوپر خوشی کے سارے دروازے کیسے بند کر لیے؟ یہ جاننے کے لیے کہانی پڑھیں۔ ایک پل کے لئے مجھے عائشہ کے کردار سے بڑی نفرت محسوس ہوئی۔ عجیب عورت تھی۔ ایسی عورتوں کا معاشرے میں کیا مقام ہوتا ہے؟ کیا حاصل ہو جاتا ہے؟ جبکہ آخری مقام میں ذلت ہی نصیب ہونی ہوتی ہے۔


خیر، کہانی کا اندازِ بیاں لاجواب تھا۔ سسپنس سین جو تخلیق کیے گئے تھے وہ بھی کافی عمدہ تھے۔ کہانی پڑھیں اور جانیں کہ عائشہ کی کیا کہانی تھی اور اس کا نتیجہ کیا نکلا۔

**ریٹنگ:** ⭐️⭐️⭐️⭐️



Post a Comment (0)
Previous Post Next Post