قربت مرگ میں محبت از مستنصر حسین
موت مجھے تمہارے قریب لے آئی ہے۔۔۔ ڈیتھ۔۔۔
تو ساٹھ سال کا خاور حسین ہے جس پر تین عدد آنٹیاں فریفتہ ہوگئی ہیں اور وہ سب سے بھاگ کر دریائے سندھ کی یاترا کو نکل جاتا ہے۔ اسے صرف اس چیز کا افسوس ہے کہ یہ جوان آنٹیاں اسے جوانی میں کیوں نہیں ملیں۔ اب زندگی میں ہر چیز تو نہیں ملتی۔
تو خاور کچھ لوگوں کے ساتھ سندھ میں نکل جاتا ہے اور وہ واپس نہیں جانا چاہتا اور جاتا بھی نہیں کیونکہ شرور کے تین صفحات میں ہی ہم جان لیتے ہیں کہ وہ مر چکا ہے پر وہ کیسے مرا؟ یہ جاننے کے لیے ناول پڑھنا پڑے گا اور یہی چیز سب سے مزے کی تھی کہ قاری کو پتا ہے مرکزی مر چکا ہے پر وہ ناول نہیں چھوڑ پاتا۔
ہر کردار بہت خوبصورت لکھا ہے۔ سب کی بیک سٹوری ہے ایک شخصیت ہے۔ تینوں آنٹیاں جتنی سیدھی سیدھی نظر آرہی ہیں۔ وہ اتنی سیدھی نہیں ہیں۔ اچھے بھلے ٹوسٹ آتے ہیں اور پھر خاور پر ترس آتا ہے۔ اب وہ ترس کیوں آتا ہے تو اس کے لیے آپ کو ناول پڑھنا پڑے گا۔
مجھے مستنصر حسین تارڑ کے ناولز بہت پسند ہیں۔ ان کی منظر نگاری اور سٹوری ٹیلنگ کی وجہ سے۔ تارڑ سر جس طرح سے کہانی میں ماضی حال کو تہہیں لگا کر لکھتے ہیں اس طرح کا میں نے کسی اور لکھاری کا نہیں پڑھا۔
اگر آپ نے ابھی تک مستنصر حسین تارڑ کی کتابیں نہیں پڑھی تو شروعات کے لیے یہ ایک اچھا ناول ثابت ہوگا۔