پری زاد - تبصرہ
🌚 "پری زاد" سے زیادہ جذباتی اور ایموشنل کتاب میں نے آج تک نہیں پڑھی، سوائے "خدا اور محبت" کے۔
"پری زاد" ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہے جو ظاہری شکل و صورت سے بدصورت مگر اخلاقی طور پر بلند کردار کا مالک ہے۔ میرے مطابق، پری زاد کے نام نے اس کا زیادہ مذاق بنایا ہے۔ بچپن سے ہی اپنے خاندان اور گھر والوں سے ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ شروع سے ہی اس کے ذہن میں یہ بات بٹھا دی جاتی ہے کہ وہ بدصورت ہے اور معاشرے میں جگہ صرف خوبصورت لوگوں کے لیے ہی ہوتی ہے۔ اس طرح، پری زاد کا دل اپنی شخصیت اور اپنے اصل سے نفرت کرنے لگتا ہے اور وہ خوبصورتی کی طرف راغب ہوتا ہے۔ یہ چیز اس کی زندگی برباد کر دیتی ہے یہاں تک کہ وہ دنیا اور لوگوں سے اتنی نفرت کرنے لگتا ہے کہ اس کا دل مرنے کو چاہنے لگتا ہے۔
🌚 رفتہ رفتہ معاشرتی رویوں نے اس کو اس نتیجے پر پہنچایا کہ جس کے پاس پیسہ ہوتا ہے، وہ چاہے بدصورت ہو یا بدسیرت، دنیا اس کو سلام کرتی ہے۔ اس پہلو کو دیکھتے ہوئے، پری زاد نے پیسے کمانے کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔ یہاں تک کہ ایک مقام پر وہ اتنا امیر ہو جاتا ہے کہ لوگ کھڑے ہو کر اس کو سلام کرتے ہیں اور اس کی ایک ملاقات کو ترستے ہیں۔ مگر ایسی معاشرت نے اس کو ذہنی طور پر اتنا معذور بنا دیا کہ اس کے نزدیک بس خوبصورت لوگوں کا ہی زندگی پر اور رنگ برنگی خوشیوں پر حق ہوتا ہے۔ کم شکل و صورت والے لوگوں کے لیے اس دنیا کے دروازے بند ہو جاتے ہیں۔ مگر ایسا کیوں؟
مصنف نے اس کتاب کے ذریعے دو پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔
پہلا، ہمارے معاشرے کی ایک عام خامی کو بیان کیا ہے جو ایک بدصورت شخص کو اتنا برا سمجھتا ہے کہ اس سے محبت بھی نہیں کرتا۔ یہ سچ ہے، ہم اب بھی لوگوں کو ان کی شکل سے پرکھتے ہیں۔ ہمیں ان کے دلوں کی پاکیزگی کی پرواہ نہیں، ہم ان کی شکل پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔ ان کا کیا قصور ہے؟ کیا ہمیں اس چیز کا حق ہے کہ اللہ پاک کی بنائی ہوئی مخلوق پر تنقید کریں؟
دوسرا، لوگوں نے یہ شیوہ بنا لیا ہے کہ پیسے کو سلام ہے۔ غریب لوگوں کا زندگی پر، زندگی کی آسائشوں پر کوئی حق نہیں ہوتا۔ کیوں ہم لوگ خدا بن جاتے ہیں؟
"پری زاد" ایک ایسی کہانی ہے جو معاشرتی مسائل اور انسانی فطرت کو بخوبی بیان کرتی ہے۔ یہ ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہم کس طرح لوگوں کو ظاہری شکل و صورت اور دولت کے پیمانوں پر پرکھتے ہیں، اور یہ کہ ہم کیسے بہتر انسان بن سکتے ہیں۔