بانو قدسیہ کی لکھی گئی کتاب "ناقابل ذکر" پر میری رائے دلچسپ اور دل کو چھونے والی ہے۔ کتاب کی ابتدائی کہانیوں نے مجھے متاثر نہیں کیا، لیکن میری توقعات بانو آپا سے اتنی زیادہ تھیں کہ میں شاہکار کی امید کر رہی تھی۔ جیسے ہی میں شکایات ترتیب دے رہی تھی، بانو آپا کی کہانیوں نے مجھے روکا اور مجھے سوچنے پر مجبور کیا۔
کتاب کی بارہ کہانیوں میں سے آخری تین کہانیاں میری پسندیدہ ہیں۔ "کیمیا گر" میں دو دوستوں کی کہانی، جس میں ایک دوست بابا خیرو کے پاس سونا چاندی بنانے کی شاگردی کے لیے جاتا ہے لیکن آخر میں اسے کچھ نہیں ملتا۔ "جھکورا" کہانی نے مجھے کئی گھنٹوں سوچنے پر مجبور کر دیا، اور مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آیا کہ لفٹ لینے والا شخص ہی آخر میں پرس لوٹاتا ہے یا نہیں۔ آخر میں، "روس سے معزرت کے ساتھ" کہانی نے مجھے کتاب پسند کرنے پر مجبور کر دیا، جہاں پاکستانی لڑکے اور روسی لڑکی کے نظریاتی اختلافات نے ان کی محبت کو پنپنے نہیں دیا، لیکن بانو آپا نے اس کا نتیجہ کچھ اس طرح نکالا کہ میرا دل جیت لیا۔
بانو قدسیہ کی لکھی گئی کتاب "ناقابل ذکر" شروع میں مجھے اتنی دلچسپ نہیں لگی، شاید اس کی وجہ میری بانو آپا سے بےپناہ توقعات تھیں۔ کتاب کی ابتدائی کہانیاں مجھے اتنی متاثر نہیں کر سکیں، لیکن جیسے جیسے میں نے پڑھنا جاری رکھا، میں نے بانو آپا کی کہانیوں میں چھپے معانی اور ان کے دلچسپ موضوعات کو سمجھنا شروع کیا۔
آخری تین کہانیاں میرے دل کو بہت بھا گئیں۔ "کیمیا گر" کی کہانی میں دو دوستوں کی کہانی بہت اثر انگیز تھی، جن میں سے ایک نے بابا خیرو کی شاگردی اختیار کی لیکن آخر میں کچھ بھی حاصل نہ کر سکا۔ "جھکورا" کہانی نے مجھے کئی گھنٹوں تک سوچنے پر مجبور کر دیا۔ لیکن سب سے زیادہ پسندیدہ کہانی "روس سے معزرت کے ساتھ" تھی، جس نے مجھے اس کتاب کو پسند کرنے پر مجبور کر دیا۔ پاکستانی لڑکا اور روسی لڑکی کے نظریاتی اختلافات اور ان کی محبت کی کہانی نے میرے دل کو چھو لیا۔
مجموعی طور پر، میں اس کتاب کو چار ستارے دوں گی