Mohabbat Parast (محبت پرست) by Dr Attique - PDF

Mohabbat Parast by Dr Attique

 

ڈاکٹر عتیق پاکستانی نژاد آسٹریلین ناول نگار ہیں۔ "محبت پرست" ان کا پہلا ناول ہے جس میں ان کے وسیع مشاہدے، تجربے، تجزیئے اور مطالعے کی واضح طور پر جھلک دکھائی دیتی ہے۔

کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو انسان کو جکڑ لیتی ہیں۔ ایسی دلچسپ کتابوں میں انسان کئی زندگیاں جیتا ہے۔ جیسے جیسے وہ کتاب اختتام کو پہنچتی ہے دل اداس ہو جاتا ہے۔ یہ کتاب بھی ایسی ہی ہے جو آپ کو بیک وقت رلائے گی بھی اور ہنسائے گی بھی۔ بہت عرصے کے بعد پاپولر فکشن کی کوئی کتاب پڑھی ہے اور اس کتاب نے بالکل بھی مایوس نہیں کیا۔

عشقِ مجازی پر مبنی یہ کہانی حرمین اور رباب کے گرد گھومتی ہے۔ حرمین ایک کامیاب انجنئیر ہے جو اپنی زندگی میں سب کچھ حاصل کرلیتا ہے مگر محبت کے آگے بے بس ہو جاتا ہے۔ اس کہانی کی سب سے بہترین بات مصنف کا دلچسپ انداز بیان ہے۔ 

اس کتاب میں روایتی محبت کے موضوع سے ہٹ کر مصنف نے زندگی کے کچھ تلخ اور پچیدہ حقائق کو بھی بیان کیا ہے۔ مصنف کا زندگی کے متعلق مشاہدہ وسیع ہے۔ کہانی رواں ہے اور کئی بھی بوریت کا احساس نہیں ہوتا۔ کتاب میں موجود اشعار کہانی کا مزہ دوبالا کر دیتے ہیں۔



یہ اب تک میری زندگی کی خوبصورت ترین شام تھی۔ جس کی ایک ایک ساعت حسن و جمال اور عقلیت سے آراستہ تھی۔
آج میں اس کی شخصیت کے ایک اور دلکش رخ سے متعارف ہو کر لوٹا تھا۔ یہ سب کچھ ایک ناقابل یقین خواب سا تو ہی لگ رہا تھا۔ اسے اتنا قریب سے پہلی بار دیکھا اور جانا تھا۔

ہوا کے جھونکوں کے بوسوں سے رقص کرتی سیاہ زلفیں، جھیل جیسی گہری سیف الملوک سی آنکھوں پر سات رنگوں کی قوش جیسے مژگان، اُردو ادب کی کسی رومانوی غزل کے مصرعے جیسے ہونٹ اور مسحور کن انداز تکلم۔۔۔
میرے تخیل کے کینوس پر عکس در عکس رنگ بکھیر رہے تھے۔ اس کی مخمور آنکھوں میں مچلتے ہوئے دریاؤں کو اتنا قریب سے دیکھنے کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں کسی سیلاب زدہ جزیرے پر ایک زمانہ گزار کر پیاسا ہی لوٹ آیا ہوں۔


میں اسے کیسے سمجھاتا کہ کسی کو پانے کی خواہش بچے کی اپنی من چاہی چیز کو حاصل کرنے کی ضد کی طرح ہوتی ہے۔ اس چیز کو پا لینے میں ہی اسے زندگی کی ساری خوشیاں نظر آتی ہیں۔ جب تک اسے حاصل نہ کر لے اس کی دنیا اسے چیز کے گرد ہی گھومتی ہے۔ جب اسے پا لیتا ہے تو ساری کشش ختم ہو جاتی ہے۔

 وہ اس کے لیے عام سی چیز بن کر رہ جاتی ہے۔ بالکل ایسی ہی ایک چیز جیسی بہت سی چیزیں اس کے ارد گرد جابجا بکھری ہوتی ہیں۔ اس کی دسترس میں پڑی رہتی ہیں۔ بہت سوں کے بارے میں تو اسے یاد بھی نہیں ہوتا کہ وہ اس کے پاس موجود ہیں۔


محبت کی ساری کشش شاید ہجر میں ہے، جیسے حسن کی فاصلے میں۔ اس جذبے کی اگر سمت اندازی کر دی جائے تو بہت سے انسانیت پرور کام کروائے جا سکتے ہیں۔ یہی موٹیویشن محبت کا ثمر ہے ورنہ حسن تک دسترس حاصل کرتے ہی عشق کا جنون مانند پڑنے لگتا ہے۔




Post a Comment (0)
Previous Post Next Post