من جاں بازم سحر ساجد کا ایک معروف ناول ہے۔
اس میں بہت سے کردار دکھائی دیتے ہیں جوکہ اپنے اندر وطن کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ کچھ کرداروں کا جذبہ وقت کے ساتھ ساتھ پختہ ہوجاتا ہے اور کچھ کا جذبہ ختم ہوجاتا ہے۔ ایسی ہی یہ پاک فضائیہ اور پاک فوج پر مبنی ایک کہانی ہے جس میں آپ کو میجر مجیب عالم، مومنہ مجیب عالم، سعد مجیب عالم، ہنیا ذوالفقار اور کیپٹن حیدر جیسے کردار نظر آئیں گے۔ کہانی شروع سے ذرا بورنگ ہے لیکن آہستہ آہستہ کردار اور کہانی دونوں مضبوط نظر آنے لگتے ہیں۔ یہ کہانی ایک فوجی کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے جس میں مشکلات اور آزمائشیں ہیں۔
سحر ساجد نے یہ ناول لکھنے میں بہت محنت کی ہے۔ فوجیوں سے مل کر ان کی زندگی کے بارے میں گفتگو کی ہے اور اس طرح یہ ناول لکھا ہے۔ ناول میں ان کی محنت نظر آتی ہے۔
ہنیا ذوالفقار کا کردار مجھے بہت عجیب لگا۔ وہ پاک فوج میں جانے کا شوق رکھتی ہے لیکن بعد میں اس کا شوق اس کی کاہلی کی وجہ سے ختم ہوجاتا ہے۔ پھر اس کے اندر ایک نیا شوق جنم لیتا ہے اور وہ شوق ہے کسی فوجی سے شادی کرنا۔ ایک طرف تو یہ دکھایا گیا ہے کہ اسے فوج سے عشق ہے جبکہ دوسری طرف اسے ایک کاہل اور بزدل انسان کے طور پر دکھایا گیا ہے اور اسی بزدلی کی وجہ سے اپنے منگیتر کیپٹن حیدر کو بھی چھوڑ دیتی ہے۔ یہ تضاد ذرا عجیب لگا۔
یہ ناول پڑھتے ہوئے میری کچھ الگ کیفیت تھی کیونکہ میرا بھائی بھی فوجی ہے اور جب وہ ہمیں گزشتہ سال ہونے والے سانحہء مری کے دوران پاک فوج کی جواں مردی کے قصے سناتا ہے تو دل میں ایک جذبہ پیدا ہوجاتا ہے۔
من جاں بازم کا سرورق جاذب نظر ہے اور کتاب کی طباعت و اشاعت بھی اچھی ہے۔ املاء کی کچھ غلطیاں ہیں اور بہت زیادہ انگریزی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن کا بآسانی اُردو ترجمہ ہوسکتا تھا۔ اگر آپ فوج پر مبنی ناول پڑھنا پسند کرتے ہیں تو من جاں بازم کا مطالعہ ایک اچھا تجربہ رہے گا۔