خسارہ
**مصنفہ:** ماریہ الطاف
"قسم ہے زمانے کی، انسان خسارے میں ہے۔ سواۓ اُن لوگوں کے جو ایمان لاےۓ، اور جنہوں نے نیک اعمال کیے، اور جنہوں نے ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کی۔" (سورۃ العصر)
🌸
بنیادی طور پر خسارے سے مراد ذاتی نقصان ہے، یعنی اپنی خواہشات کی تکمیل اور ذاتی تسکین کی خاطر دنیاوی دھوکے میں آ جانا، صحیح اور غلط کا فرق جانتے ہوۓ بھی سراب کے پیچھے بھاگنا جو حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور سراسر اپنا نقصان کرنا۔ اس کتاب کی کہانی بھی اسی خسارے کی بنیاد پر لکھی گئی ہے کہ کس طرح انسان، اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود، خسارے میں ہے۔ خسارے کا مطلب بڑا نقصان یا گھاٹا ہوتا ہے، جو مال و دولت کی صورت میں، رزق کی کمی کی صورت میں یا پھر دنیا و آخرت میں ناکامی کی صورت میں ہوسکتا ہے۔
🌸
اس ناول کے ذریعے مصنفہ ہمیں ایک مثبت پیغام دے رہی ہیں کہ دنیا والوں کے نزدیک تو دنیا کی کامیابی ہی سب کچھ ہے اور دنیا میں ناکام ہونا ناکامی ہے، لیکن اللہ کے نزدیک اصل کامیابی دنیا سے لے کر آخرت تک ہے۔ اگر دنیا میں رہتے ہوۓ آپ ان صفات سے خالی ہیں، تو آپ بہت بڑے گھاٹے میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے دنیا میں رہنے کے اصول اور قوانین مقرر کیے ہیں۔ اگر ہم ان قوانین کو دھتکار کر اپنی مرضی کریں گے، تو یقیناً خسارہ پائیں گے۔
🌸
"خسارہ" مختلف ابواب پر مشتمل ایک مکمل اور جاندار مسودہ ہے۔ اسلوب اور طرزِ تحریر انتہائی خوبصورت، سادہ، سلیس اور رواں ہے، جو قاری کو اپنی گرفت میں رکھتا ہے اور ایک پل کے لیے بھی توجہ ہٹنے نہیں دیتا۔ کتاب کا موضوع انسان اور خسارے پر مبنی ہے، جو
مجھے کافی منفرد لگا۔
🌸
چونکہ یہ مصنفہ کی پہلی کتاب ہے اور پہلی کتاب میں ہی اندازِ بیان اور الفاظ کی بُنت پر مضبوط گرفت ہونا واقعی ایک حیران کن خوبی ہے جو ماریہ الطاف کی شخصیت میں بھرپور انداز سے پائی جاتی ہے۔ پہلی کتاب پر مبارک باد قبول کیجئے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کے قلم اور علم میں ڈھیروں برکتیں عطا فرمائے۔🌸