قسط نمبر 6
مصنفین:
1: عشنا کوثر سردار
3: ماورہ طلحہ
4: اقراء اسلم
5: خدیجہ عطا
6: مہوش ملک
7: سیّدہ فرحین نجم
8: کوثر ناز
9: عائشہ تنویر
10: رابعہ امجد
11: اقصیٰ سحر
12: ماہ نور نعیم
13 فاطمہ نور
میں راستے بھر سوچتا آیا کہ آئینہ کو اس صندوق کے بارے میں کیسے پتہ؟ اسے یہ کیسے پتہ چلا کہ مجھے کوئی صندوق نظر آتا ہے اور چمگادڑ کے اس پر کا صندوق سے کیا تعلق؟
اور سب سے بڑھ آئینہ کا چمگارڈر کے اس پر سے کیا تعلق؟ اس کے پاس یہ پر کیسے آیا
بہت سارے سوالات میرے گرد منڈلا رہے تھے سارے واقعات کی کڑیاں ملانے کی کوشش کر رہا تها مگر جتنا سوچتا تھا اتنا پی الجھتا تھا اور جتنا الجھتا تھا اس گهتی کو سلجھانے کی لگن اتنی بڑھتی جا رہی تھی
میں نے ابھی تک چمگادڑ کا وہی پر مٹھی میں دبوچ رکھا تھا اور ایسے دبوچ رکھا تھا جیسے میرے سارے سوالوں کا حل الجھنوں کا سلجھاؤ اسی پر میں پوشیدہ ہے
دوپہر کی دھوپ قدرے ٹھنڈی پڑ چکی تھی آئینہ کے ساتھ باتوں میں وقت کیسے بیتا پتہ نہیں چلا صبح دس بجے گھر سے نکلا تھا دادا جان کو دو گھنٹے کا بولا مگر اس وقت دن کے دو بج ریے تھے چار گھنٹے بیت گئے دادا جان اتوار والے دن کھانا میرے ساتھ ہی تناول فرماتے تھے یہ خیال آتے ہی میں نے پر کو اپنی جیب میں احتیاط سے رکھا اور گاڑی کی سپیڈ تیز کر دی۔
اور انہی لا متناہی سوچوں میں گھرا گھر کی طرف رواں دواں تھا۔
جونہی میں نے گاڑی کو گھر جانے والے رستے میں ڈالا میری گاڑی ایک جھٹکے کے ساتھ رک گئی......
گاڑی کا رکنا مجھے پریشان کر گیا تھا۔میں جتنا جلدی میں تھا اتنا ہی لیٹ ہو رہا تھا ۔کوفت کے عالم میں گاڑی سے باہر نکلا اور بونٹ اٹھا کے دیکھا۔ساری وائرز بھی ٹھیک تھی گاڑی گرم بھی نہیں تھی۔میں واپس گاڑی میں بیٹھ گیا اور دوبارہ سٹارٹ کی پر گاڑی روٹھی محبوبہ کی طرح ماننے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔
میں نے غصے سے اسٹیرنگ پہ ہاتھ مارا اور سیٹ کے ساتھ ٹیک لگا لی۔سوچوں نے میرے دماغ میں ادھم مچا رکھی تھی اور اسی وجہ سے میرے سر میں درد ہو رہا تھا ۔میں نے دائیں ہاتھ سے کنپٹی کو دبایا اور سکون آنے پہ دوبارہ گاڑی سٹارٹ کرنے کے لیے ہاتھ بڑھایا مگر یہ کیا میرا ہاتھ بلکل ساکت تھا ۔میری ہزارہا کوشش کے باوجود ہلنے سے قاصر تھا۔
عجیب سی صورتحال تھی جس میں میری ذات پھنس گئی تھی ۔ماورائے عقل بات تھی کہ بنا کسی مسئلے اور بیماری کے میں اپنا جسم نہیں ہلا سکتا تھا ۔میں جہاں تھا وہی مجسمے کی طرح ساکت ہو چکا تھا۔
میں نے بول کہ کسی کو مدد کے لیے بلانا چاہا مگر میری زبان بھی بےبس تھی جیسے گوند سے چپکا دی گئی تھی ۔میں لاچاری اور بےبسی کی مثال بنا بیٹھا تھا۔
حیران کن بات یہ تھی کہ جسم ساکت تھا اور دماغ چل رہا تھا ۔سب کچھ میری سمجھ سے باہر تھا ۔اچانک مجھے لگا کہ کوئی بہت دھیان سے مجھے دیکھ رہا ہے۔یہ سوچ آتے ہی میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے ۔میرے ذہن میں بلی کا خیال آیا تھا اور سر اٹھا کر دیکھتے ہی میرے خدشے کی تصدیق ہو گئی تھی ۔
دادا جان کی پالتو بلی میری گاڑی کے بونٹ پہ ایسے بیٹھی تھی جیسے ملکہ اپنے تخت پہ براجمان ہو ۔اس کی لہو رنگ آنکھیں میرے جسم کے آر پار ہو رہی تھیں ۔آج میں نے بھی ہمت سے کام لیا اور بنا ڈرے ڈٹ کے اس کی آنکھوں میں دیکھا ۔
اس نے ایک زوردار آواز نکالی اور اپنا تیز ناخنوں والا پنچہ گاڑی کے بونٹ پہ مارا اور برے طریقے سے بونٹ کو خراب کر دیا شائد میری یہ جرات اسے پسند نہیں آئی تھی۔میں نے اس کی اس دھمکی کا کوئی اثر نہیں لیا تھا اور پہلے کی طرح ہی گھورنے میں مصروف رہا۔مجھے یہ ہمت آئینہ کے سبب لگ رہی تھی ۔
اچانک مجھے لگا کہ بلی جیسے مجھ پہ ہنس رہی ہے۔مجھے اس کی آنکھوں میں استہزاء کے رنگ نظر آئے تھے جیسے میری یہ ہمت اس کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھی۔
بلی کا یہ انداز مجھے پریشان کر گیا تھا اور پھر اگلا لمحہ میرے لیے حیرت کا تھا کیونکہ بلی کی جگہ اب جلی ہوئی لڑکی کا چہرہ تھا۔
اور وہ مجھے عجیب نظروں سے غور رہی تھی جیسے مجھ پر ہنس رہی ہو میرے سارے وجود پر لرزہ طاری تھا اور خوف کے مارے میری زبان سے ایک لفظ نہیں نکل آیا تھا میں نے اپنی آنکھیں بند کرلیں اور سر سیٹ کی پشت پر لگا دیا کی اچانک میرے کانوں میں نرم و ملائم آواز سے سر گوشی ہوئی
" ریان ألحق! ابھی سے ہمت ہار گئے؟ ابھی تو تمہیں بہت سی باتوں کا سراغ لگانا ہے بہت سی الجھنوں کو سلجھانا ہے اور ان سب کا مقابلہ کرنا ہے ہمت مت ہارنا"
اس سرگوشی نے جیسے میرے اندر ایک نئی طاقت بھر دی ہو مجھے یہ آواز آئینہ کی ہی لگی میں نے اونچی آواز میں آیت الکرسی کا ورد کرنا شروع کر دیا اور میری آواز قدرتی طور پر بلند تھی جیسے جیسے
میں ورد کر رہا تھا ویسے ویسے کوئی انجانی قوت میرے اندر سرایت کر رہی تهی
میں آنکھیں بند کئے ورد میں مشغول تھا
تیسری بار جب ورد ختم کیا تو میں نے آنکھیں کھول دی اور یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کی میرا جسم بھی حرکت کر سکتا تھا اور اب نہ وہاں بلی تھی نہ ہی ادھ جلے چہرے والی لڑکی اور نہ ہی بونٹ پر کوئی نشان.......
میں نے خدا کا شکر ادا کیا اور گاڑی سٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا گاڑی کے ہارن پر کرم دین نے حویلی کا گیٹ کھولا میں نے گاڑی حویلی کے گیراج میں پارک کی دادا جان کو بے چینی سے ٹہلتے ہوئے میں پہلے ہی دیکھ چکا تھا اور ان کو اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کے متعلق کچھ نہ بتانے کا مصمم ارادہ کر چکا تھا
جیسے میں گاڑی سے اترا وہ تیزی سے میری طرف لپکے اور فکرمندی سے بولے
کہاں رہ گئے تھے ریان بیٹا ؟
میں نے مسکرا کر جواب دیا دادا جان ایک دوست مل گیا تھا آفس کا وہی زبردستی اپنے گھر لے گیا اور کھانے پر روک لیا اس کے بعد چائے پلا کر ہی رخصت کیا اجازت دی اس کا گھر بھی یہاں سے تھوڑا دور تها
دادا جان نے میری طرف یوں دیکھا جیسے میری بات کا یقین نہ آیا ہو وہ عجیب سی مسکراہٹ کے ساتھ گویا ہوئے
ہم تو یہاں تمہارے لوٹنے کی انتظار میں شطرنج کی بساط بچھائے بیٹھے تھے اور تم تو کھانا بھی کھا آئے ریان میاں
میری نے معذرت کرتے ہوئے کہا سوری دادا جان آئندہ ایسا ہرگز نہیں ہوگا بس دوست نے اصرار ہی اتنا کیا کہ جانا پڑا
" چلو کوئی بات نہیں آئندہ ایسے جانا پو تو بتا دیا کرو میں کافی فکر مند ہورہا تھا "وہ بولے
جی بہتر میں نے ادب سے کہا
"تم کافی تھکے ہوئے معلوم ہوتے ہو جاؤ اپنے کمرے میں آرام کرو میں ذرا باہر جا رہا ہوں مغرب کی نماز پڑھ کر واپس آؤں گا جب تک تم آرام کر کے فریش ہو جاؤ پھر شطرنج کھیلیں گے اور رات کا کھانا بھی ساتھ کھائیں گے "دادا جان نے کہا
میں نے سکون کی سانس لی جی بہتر دادا جان کہہ کر اپنے کمرے میں آگیا
کپڑے چینج کیے اور اپنی شرٹ کی جیب سے آئینہ کا دیا ہوا چمگادڑ کا پر تکیے کے نیچے رکھکر آرام کی غرض سے لیٹ گیا
اور دن بھر کے حالات پر ایک بار پھر غور کرنے اور الجھنے لگے مگر اس بار میری سوچوں میں آئینہ جیسی خوبصورت لڑکی کا چہرہ بھی تھا جو میری ڈھارس بندھا رہا تھا انہی سوچوں میں جانے کب میری آنکھ لگ گئی اور میں نیند کی وادیوں میں کھو گیا........
آدھی رات کا وقت تھا جب مجھے اپنے نزدیک کسی شے کا کھٹکا محسوس ہوا میری فوراً سے بھی پہلے انکھ کھل گئی اندھیرے کے باعث میں پہلے تو اندازہ ہی نہ لگا پایا کہ آواز کس چیز کی تھی اب اندھیرے میں ٹٹولتے ہوئے لائٹ کا بٹن دبایا پورا کمرہ ایک دم سے روشن ہو گیا اور میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب میں نے بیڈ پہ اپنے سے کچھ فاصلے پہ بلی کو بیٹھے اور اپنی طرف گھورتے پایا
وہ عجیب سی نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی ان نظروں میں کیا تھا میں سمجھ نہ پایا اور پھر حیرت انگیز واقعہ تو یہ ہوا کہ وہ چھلانگ لگا کے بیڈ سے اتری اور کھلے دروازے سے باہر نکل گئی
۔مجھے اچھی طرح یاد تھا کہ میں دروازہ بند کر کے سویا تھا تو پھر یہ کیسے کھلا اور بلی کیسے اندر آئی اور کیوں آئی۔۔ان تمام سوالوں کا جواب مجھے ڈھونڈنا تھا مگر کیسے۔۔۔؟
پھر اچانک میرے ذہن میں ایک خیال بجلی کے کوندےکی طرح آیا کہیں وہ پر لینے تو۔۔۔۔خیال آتے ہی میں نے فورا تکیہ اٹھایا پر سہی سلامت وہاں موجود تھا میری جان میں جان آئی۔۔نہ جانے کیوں مجھے ایسا لگ ریا تھا جیسے آئینہ بلی اور پر کا آپس میں کوئی تعلق ہو مگر کیا ۔۔۔۔اس سوال نے پھر مجھے بے چین کر دیا
ساری رات بےچینی کے ساتھ گزری تھی کوئی بھی سرا ہاتھ نہیں آرہا تھا مگر اتنا یقین ہو گیا تھا کہ بلی، ادھ جلی لڑکی اور صندوق کا آپس میں کوئی نہ کوئی تعلق ضرور تھا اود اب اس تعلق کو ہی ڈھونڈنا تھا۔اپنے عزم کو پختہ کرتے ہوئے میں پھر سو گیا تھا ۔
اگلی صبح اک نئے عزم اور ولولے سے ہوئی تھی ۔فجر کی نماز ادا کی اور قرآنی آیات کا ورد کیا اود خود پہ پھونک دیا۔میرا لائحہ عمل یہ تھا کہ اب مجھے وہ صندوق تلاش کرنا تھا اور وہ مجھے صرف دو جگہوں پہ مل سکتا تھا۔ایک حویلی کہ اس حصے میں جہاں میرے کمرے کی کھڑکیاں کھلتی ہیں یا حویلی کی بالائی منزل کے کسی کمرے میں ۔
یہ کام مجھے دادا جان کے اٹھنے اور آفس جانے سے پہلے ہی کرنا تھا۔تلاش کا آغاز میں نے حویلی کے ویران حصے سے کیا کیونکہ اس طرف کوئی بھی نہیں جاتا تھا اور بالائی منزل کی تلاشی رات پہ چھوڑ دی کیونکہ رات کے وقت بالائی منزل بلکل بیاباں ہوتی تھی۔
میں نپے تلے قدموں سے کمرے سے نکلا اور ارد گرد بھی دھیان رکھا ۔چند منٹوں میں وہ جگہ میرے سامنے تھی۔میں نے اک دفعہ پھر قرآنی آیات پڑھی اور سچائی کی تلاش کے لیے اس ویرانے میں قدم رکھ دیئے۔
دن کا ہلکا ہلکا اجالا اس ویرانے میں بھی آرہا تھا مگر چونکہ سورج پورا نہیں نکلا تھا اس لیے کوئی خاص روشنی نہیں تھی
میں نے آہستہ آہستہ ہر جگہ کی تلاشی لینی شروع کر دی تھی ۔ہر طرف شکاری آنکھوں سے شکار کھوج رہا تھا مگر ابھی کچھ نہیں ملا تھا۔اچانک مجھے محسوس ہوا کہ میرے پیچھے کوئی گڑ بڑ ہے میں نے پلٹ کہ دیکھا___اور
یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ میرے پیچھے کالی بلی کھڑی ہے اور آنکھوں ہی آنکھوں میں مجھے تنبیہہ کر رہی ہے کہ خبردار صندوق کی تلاش مت کرو ورنہ نقصان اٹھاؤ گے... میں پر عزم انداز میں اس کے طرف قدم بڑھائے دل میں ٹھان لی کہ پہلے بلی کا کچھ کرنا ہوگا ورنہ یہ مجھے اسی طرح پریشان کرتی رہے گی اور میں صندوق تلاش نہ کر پاؤں گا بلی نے گویا میرے ارادے کو بھانپ لیا اس نے ایک جست بھری اور میرے اوپر حملہ کر دیا میں اس حملے کے لیے تیار تھا اس لیے خوفزدہ نہ ہوا میں نے بلی کو گردن سے دبوچ لیا بلی اپنے پنجوں سے مجھ پر اٹیک کر رہی تھی مگر میں نے ارادہ کر لیا کچھ بھی ہو آج اس بلی کا کچھ کر کے ہی رہوں گا بلی میرے ہاتهوں میں طرح پھڑپھڑا رہی تھی میں اسے لے کر راہداری میں آگیا کی اچانک بلی ادی آدھ جلے منہ والی لڑکی کے روپ میں میرے ہاتھ میں تھی اور چلا رہی تھی
چھوڑ دو مجھے ورنہ تمہاری خیر نہیں تم زندہ نہیں بچو گے وہ غراتی آواز میں چیخی اتنے عرصے میں آج پہلی بار وہ بولی نہیں تو پہلے اس کی جھلک ہی دکھائی دیتی تھی اور آنکھیں بولتی تھیں
میں ایک بار پھر اپنے حواس کھونے لگا میری ہمت کمزور پڑنے لگی پھر مجھے گاڑی والا واقعہ یاد آیا میں نے اس پر آیت الکرسی کا دم کرنا شروع کر دیا اور گردن چھوڑ کر اس کے بال سر کی پشت سے زور سے پکڑ لئے دم کرنے کی دیر تھی اس نے چیخنا چلانا بند کر دیا
میں نے اسے یونہی دبوچے رکھا اور پوچھا کون ہو تم اور یہاں بلی کے روپ میں کیا کر رہی ہو؟ اس نے کوئی جواب نہ دیا میں نے اپنا سوال پھر دہرایا مگر وہ خاموش رہی
پھر میں بولا دیکھو مجھے سب بتا دو اور اس حویلی کو چھوڑ دو ورنہ میں تمہاری اصلیت جان کر رہوں گا اور تمہیں اس حویلی سے نکال کر دم لوں گا
میری دھمکی اس پر اثر کر گئی اس نے لجاجت بھرے لہجے میں کہا"پہلے میرے بال چھوڑ دو اور اس صندوق کی تلاش بھی میں تمہیں خود سب بتاؤں گی اس پر اسرار حویلی اور اس میں موجود لوگوں کی کہانی مگر ابهی اور یہاں نہیں "
کب اور کہاں ؟ میں نے تیزی سے پوچھا
وہ بولی "آج رات 12 بجے کے بعد حویلی کے ساتھ والے جنگل میں "
میں نے اسے چھوڑ دیا اور یکدم وہ غائب ہوئی
اب میں نے صندوق کی تلاش کا ارادہ ملتوی کیا اور اپنے کمرے کی جانب بڑھنے لگا___
جاری ہے
Khamoshi All Previous Episodes
Khamoshi Episode 01 Khamoshi Episode 02 Khamoshi Episode 03 Khamoshi Episode 04 Khamoshi Episode 05 Khamoshi Episode 06 Khamoshi Episode 07 Khamoshi Episode 08 Khamoshi Episode 09 Khamoshi Episode 10 Khamoshi Episode 11 Khamoshi Episode 12 Khamoshi Episode 13 Khamoshi Episode 14 Khamoshi Episode 15 Khamoshi Episode 16 Khamoshi Episode 17 Khamoshi Episode 18 Khamoshi Episode 19 (Last Episode)