**ایک لڑکی ابابیل سی**
✍️ نگہت عبداللہ
یہ کتاب مجھے نگہت عبداللہ کی تحریروں سے متعارف کرانے کا ذریعہ بنی۔ کتاب کا نام ہی کافی دلچسپ لگا، لہٰذا میں نے باضابطہ طور پر اسے خرید لیا۔ یہ ناول عام گھریلو مسائل اور سماجی رومانی کہانیوں پر مبنی ہے۔ اس میں محبت، یقین، اپنوں پر بھروسہ، اور رشتوں سے جڑے فائدے نقصان کے پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ پہلے یہ کہانی ہفتہ وار رسالے میں شائع ہوتی رہی، اور بعد میں اسے ناول کی صورت میں پیش کیا گیا۔
کہانی کا مرکزی کردار منیب ہے، جو باوجود دو آنکھوں کے، کبھی ان کا صحیح استعمال نہیں کرتا۔ وہ رشتوں اور چیزوں کو دوسروں کی نظر سے دیکھتا رہا، اور اس قدر عادی ہو گیا کہ اپنی محبت اور حقیقی رشتے بھی ان کی نظر سے دیکھتا رہا۔ آخرکار اس کی آنکھوں پر بندھی پٹی کھلتی ہے، مگر تب تک اس کے ہاتھ میں سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں بچا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں دو آنکھیں، ہاتھ اور دماغ دیا ہے، تو ہم اس کا استعمال کیوں نہیں کرتے؟ ضرورت سے زیادہ اندھا یقین انسان کو بھری دنیا میں پامال کر دیتا ہے۔ منیب نے بھی اسماء نام کی پیاری، بھولی بھالی لڑکی کی زندگی میں ایسا طوفان برپا کیا کہ اس کا ازالہ کرنا آسان نہ رہا۔
یہ کہانی عروبہ نامی ایک لڑکی کی بھی ہے، جو شروع سے ہی ظلم و سماج کا شکار رہی۔ چھوٹی سی عمر میں ہی اس نے زندگی کے ہر رنگ و روپ کے لوگ دیکھ لیے تھے۔ رشتوں پر یقین کرنا تو اس نے کب کا چھوڑ دیا تھا اور اپنی زندگی کو بھی ویران کیے بیٹھی رہی۔ شاید وہ اپنی ذات سے ہمیشہ بیگانہ رہتی، اگر اس کی زندگی میں شجیع جیسے شخص کی انٹری نہ ہوتی۔ شجیع نے اس کی بے رنگ زندگی کو رنگوں سے بھر دیا۔ مگر یہاں بھی قدرت اس کی کڑی آزمائش لینے کھڑی تھی۔ کیا وہ خوشیوں کی حقدار ٹھہرے گی یا ہمیشہ آزمائشوں کا شکار بنی رہے گی؟ کیا اسے کبھی خوشیاں نصیب ہوں گی؟
اسماء اور منیب کی کہانی بھی اپنے وقت پر اختتام کو پہنچی، مگر سوال یہ ہے کہ ان کی کہانی کس انجام کو پہنچی۔ ناول پڑھ کر مزہ آیا، اور اس کا نام اور کور کہانی سے بھی زیادہ اچھا لگا۔ یوں کہنا چاہیے کہ یہ ناول پڑھنا ایک دلچسپ تجربہ تھا، جو قاری کو سحر میں مبتلا رکھتا ہے۔
ریٹنگ: ⭐️⭐️⭐️⭐️