آسیہ رئیس خان کا ناول "ہمراز میرے" پڑھ کر بہت اچھا لگا۔ آسیہ رئیس خان کی تحاریر میں ایک خاص ہنر ہے جو قاری کو اپنے سحر میں جکڑنے کا ہنر رکھتی ہیں ۔
"ہمراز میرے" ایک دلچسپ اور سبق آموز کہانی ہے۔ اس کی زبان سادہ مگر پراثر ہے۔ میں اس کتاب کی ہر بات کی تعریف کرنا چاہتا ہوں۔ مصنفہ نے کہانی میں سسپنس بھی شامل کیا ہے، مگر ایسا کہ قاری کو سسپنس فوراً جان لینے کا موقع ملتا ہے، جبکہ کردار انجان ہیں۔ اس بات نے میری توجہ کو بھرپور کیا۔
کہانی کا پلاٹ بہت زبردست ہے، کہیں بھی دلچسپی کم نہیں ہوتی۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے کی بہت سی سچی اور تلخ حقیقتوں کو دکھایا گیا ہے، مگر اس کے ساتھ ہی معاشرے کے اچھے لوگوں کو بھی متعارف کروایا گیا ہے کہ دنیا سے نیکی اور اچھائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔
کردار بھی بہت ہی موزوں ہیں، جیسے دلاور، رضیہ۔ یہ لوگ ہر حد پار کر دیتے ہیں، سمنے والا حرام کو گلے لگالے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، پھر اللہ ایسے لوگوں کو خوب کھینچتا ہے۔
منصور علی، نفیسہ اور ماہی کے ابا بھی ایسے لوگ ہیں جو صرف اولاد پیدا کر کے ان کی ضروریات پوری کرتے ہیں، بعد اس کام کا خاتمہ ہو جاتا ہے، مگر یہ غلطی ہے۔ اولاد اور والدین کے درمیان ایسا رشتہ ہونا چاہئے کہ اولاد ان سے جھجھکے، ڈرے بغیر ہر بات شئیر کریں۔