کتاب: ہری یوپیا
مصنفہ : حنا جمشید
انسان کی زندگی میں کچھ لوگ اس قدر قیمتی ہوتے ہیں وہ اُن کو چھوڑنے کیا اُن سے دوپل دور رہنے کا سوچ کر بھی ڈر جاتے ہیں،لیکن یہ کائنات کا آصول ہے کوئی انسان کسی بھی انسان کے ساتھ ساری زندگی نہیں رہ سکتا،یا تو وہ اپنی مرضی سے اُس سے دور ہوجاتےہیں یا پھر خدا اُن کو اپنے پاس بلا لیتا ہے،انسان کی زندگی میں ہزار دکھ آتے ہیں جاتے ہیں لیکن کچھ دکھ ایسے ہوتے ہیں جن کو بُھولنے سے بھی وہ اُن کو بھول نہیں سکتا۔اُور وہی دکھ انسان کو اندر سے کمزور بناتے جاتے ہیں،جب اُن کو بھولنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ کبھی بھولتے ہی نہیں
حنا جمشد کا ناول جو کہ مصنفہ کا پہلا ناول ہے لیکن پہلے ناول میں اس قدر کرداروں کو خوبصورتی سے بیان کیا ہے کہ ہر کردار جیتا جاگتا نظر آتا ہے،لیکن کچھ ایک کردار ہیں جن کو مصنفہ نظر انداز کر گئی،لیکن کہانی کا چلنا اور چلتے چلتے کہاں کہاں سے گزر جانا انسان کے گمان میں بھی نہیں رہتا
اس کہانی کا آغاز کالی بنگن بستی سے ہوتا ہے جو اپنے ہاتھوں سے مٹی کے خوبصورت برتن اور کھلونے بناکر پیٹ کی آگ کو کم کرتے ہیں، یہ اپنی بستی رہتے ہوئے باہر کی دنیا سے بے خبر ہوتے ہیں ان لوگوں نے ہری یوپیا کا نام اور بہت کہانیاں سنی ہوتی ہیں یہ لوگ محض خیالوں میں اُس کا لطف لیتے،مصنفہ کے ناول کا دلچسب منظر وہی ہوتا ہے جب ایک خاندان کے کچھ لوگ ہری یوپیا کو دیکھنے اور کاروبار کرنے کا سوچتے ہیں،یہی منظر ہوتا ہے جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے،
کہانی میں مجھے سب سے خوبصورت کردار ایک لڑکی گانیکا کا لگا جو پہلے اپنے پتا باسا کو خود سے جدا ہوتا دیکھتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی مائی اجو کو بھی جدا ہوتے دیکھتی ہے،پھر آہستہ آہستہ اپنی زندگی میں آنے والی سب مشکلات کا اکیلے مقابلہ کرتی ہے،اور یہ محبت کی کہانی سیلاب کی آمد پر ختم ہوتی ہے اور ہری یوپیا کے لوگ،بستی اور اس کی شان و شوکت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوکر رہ جاتی ہے