Ganjay farishtay by Saadat Hassan Manto - PDF

Ganjay farishtay by Saadat Hassan Manto - PDF


میں ایسی دُنیا پر، ایسے مہذب ملک پر، ایسے’’ مہذب سماج پر ہزار لعنت بھیجتا ہوں، جہاں یہ اصول مروج ہوکہ مرنے کے بعد ہر شخص کا کردار اور تشخص لانڈری میں بھیج دیا جائے جہاں سے وہ دُھل دھل کر آئے اور رحمتہ اللہ علیہ کی کھونٹی پر لٹکا دیا جائے۔‘‘(منٹو)


منٹو پاکستان آئے تو اپنے افسانوں کی وجہ سے بننے والے تنازعات اور مقدمات کی وجہ سے اتنے دل برداشتہ ہوئے کہ لکھنے سے منہ موڑ کر سرکاری ملازم ہو کر رشوت خوری اور الاٹمنٹ جیسے آپشنز پہ غور کیا۔ جب اور کچھ نہ بن پڑا تو اپنے جاننے والے فلمی لوگوں کو لے کر یہ مضامین لکھ ڈالے جو وقتاً فوقتاً آفاق میں شائع ہوتے رہے


ان مضامین کو پڑھ کر جس بات کے آپ قائل ہوں گے کہ اوپر والے پیرا میں منٹو نے جو کہا اس پہ عمل بھی کیا۔ اپنے کاٹ دار قلم کو لیکر دوستوں کی شخصیتوں پہ چڑھی پرتیں اتارتے گئے اور دوستوں کو چوراہے پہ ویسا لا کھڑا کیا جیسے وہ ہیں۔۔ ذرا بھی مروت یا رکھ رکھاؤ کا لحاظ کئے بنا ان کی نجی زندگی کے وہ سچ اور حقائق دنیا کو بتائے جو اکثر وبیشتر دنیا سے پوشیدہ رہتے ہیں۔ جہاں دوستوں کے بارے اتنا کچھ بتایا وہیں تقریباً ہر مضمون میں اپنے باطن کا بھی سچ ظاہر کرتے چلے گئے۔ اپنے پوتڑے بیچ بازار دھونے سے نہیں چوکے۔ جہاں دوستوں کی ذات کے سب عیب اور اچھائیاں بیان کیں وہیں اپنی ذات کے عیب اور گناہ بیان کرتے ذرا بھی نہیں جھجکے


کتاب کو صرف پہلے مضون "میرے صاحب" کی وجہ سے بھی پڑھا اور خریدا جا سکتا ہے۔ محمد علی جناح اپنی نجی زندگی میں کیسے تھے۔ ان کا اپنے بھائی,بہنوں ،رشتے داروں، دوستوں اور ملازمین کے ساتھ کیسا تعلق تھا کو تفصیلی اور دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ قائد اعظم کی زندگی کا یہ اوجھل گوشہء پڑھ کے جہاں ان سے عقیدت بڑھی وہیں منٹو کے انداز تحریر کے بھی مزے لئے


منٹو کو معاشرے نے فحش گو افسانہ نگار بنا دیا۔ تقریباً ہر پڑھنے والے کا منٹو سے پہلا تعارف یہی رہا لیکن منٹو تو معاشرے کا وہی روپ ہمیں دکھا رہا تھا جو وہ ہے نہ کہ جھوٹ کی ملمع کاری کر کے وہ دکھاتا جو نہیں۔ ۔ اس کتاب کو پڑھ کے مجھے لگا کہ جو بندہ دوستوں کی زات کو لے کر جھوٹ نہیں بول پایا وہ کیسے معاشرے کے گند کو دکھانے سے بعض رہتا۔ لوگوں کو سب اچھا ہے پڑھا کر واہ واہ سمیٹتا؟؟؟؟




Post a Comment (0)
Previous Post Next Post