یہ ایک بہت ہی سادہ اور خوبصورت محبت کی کہانی ہے شاہ سکندر حیات کی - جو کہ ایک امیر زادہ، جاگیردار اور اپنے بڑے بڑے گھر کا لاڈلا بیٹا ہے۔ وہ اپنی کزن سے منگنی شدہ تھا لیکن جلد ہی اسے عاصیہ، جو ایک خوبصورت اور پُر اعتماد لڑکی تھی، سے محبت ہو گئی۔ عاصیہ میڈیکل کی طالبہ ہے اور ایک بہت ہی سپورٹو خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔
سکندر حیات نے اپنے خاندان کی مرضی کے خلاف عاصیہ سے شادی کر لی اور دوسرے شہر میں اس کے ساتھ خوشحال زندگی گزارنے لگا۔ اصل "آزمائش" ان کی شادی کے بعد شروع ہوتی ہے جب باباجان ابھی تک عاصیہ کو اپنی بہو کے طور پر قبول نہیں کر رہے اور انہیں جدا کرنے کے لیے چالبازیاں کر رہے ہیں۔
میرے خیال میں ایک کردار، اس کی کہانی اور اس کا انداز بیان واقعی بہت اچھا اور دل دہلا دینے والا ہے۔ نبیل (عاصیہ کا بھتیجا) اپنے والدین کی علیحدگی کے بعد ٹوٹ چکا تھا، وہ جسمانی اور ذہنی طور پر بیمار تھا۔ یہ ہمارے معاشرے کا ایک عام مسئلہ کو اجاگر کرتا ہے جو ہر دوسرے بچے کی کہانی ہو سکتی ہے۔
کہانی ان کے بچوں کے مستقبل اور ان کی اپنی کہانیوں کے ساتھ جاری رہتی ہے۔ سکندر حیات اور عاصیہ کی کہانی کا اختتام ابھی باقی ہے۔ عاصیہ کا کردار ایک مثال ہونا چاہئے۔ جس طرح اس نے دنیا کا سامنا کیا، اپنے بچوں کی حمایت کی اور اپنا کیریئر قائم کیا، وہ واقعی بہت خوبصورت تھا۔