Chand ky Qaidi by Seema Ghazal - pdf

Chand ky Qaidi by Seema Ghazal

 

چاند کے قیدی کا تعارف سیما غزل سے ہوا۔ اور کیا ظالم متعارف کرایا۔ ویسے تو مصنفین کی تحریریں دل تک اُترتی ہیں، مگر انکی تحریر روح تک اُتر گئی ہے۔ روح کے اندر تک خاموشی چھا گئی ہے، جیسے اس کہانی کو پڑھتے ہوے حقیقت میں میرے ہاتھ پاؤں کانپے ہیں اور اردگرد کی ذار سی سنساہت سے میرا وجود لرز جاتا تھا۔ یہ بہت ہی خوفناک کہانی ہے، رونگھٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔


چاند کے قیدی: یہ کہانی قیامِ پاکستان سے پہلے کی ہے اور حقیقت پر مبنی ہے۔ یہ کہانی اُس وقت کی ہے جب برصغیر پر مسلمانوں کی حکومت تھی، جن میں سے کچھ رائیس زادے بھی شامل تھے، ان میں ایک رائیس صولت بیگ کے نام سے مشہور تھے۔ انکے متعلق کئی داستانیں مشہور ہیں، یہ بھی کہ وہ عاشق مزاج تھے اور کافی جلاد صفت آدمی تھے۔ کہانی یہاں تک تو سمجھ آتی ہے، لیکن آگے جا کر انکے خاندان پر جو عذاب نازل ہوا، وہ پڑھتے ہوےۓۓ


حقیقی طور پر میرے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو گئے تھے۔ صولت بیگ کی عیاش فطرت نے انکو اپنے ملازم کی بیٹی کے ساتھ بھی بدسلوکی کرنے سے باز نہ رکھا، اور ایک عظیم گناہ کر بیٹھے، نہ صرف یہ کہ بلکہ اپنی جلاد صفت کو مدِنظر رکھتے ہوۓ انہوں نے صرف شکنتلا نامی لڑکی کی عزت لوٹی بلکہ اسکو قتل بھی کروا دیا۔ یہاں تک جب اسکا منگیتر اسکی تلاش میں حویلی پہنچا، تو اسکو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔


یہ معاملہ یہی تھم جاتا اگر حلال طریقے سے انکی میتوں کو دفنایا جاتا۔ لیکن گناہ کر کے انسان اُسے مزید چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔ تو ہوا یوں کہ شکنتلا کی لاش کو دریا کے کنارے بہا دیا جاتا ہے، جب کہ اُسکے منگیتر کی لاش کو زندہ حویلی کے ایک کمرے میں جلاد دیا جاتا ہے۔ یہ دنوں چونکہ ہندو ہوتے ہیں، اس لئے انکی آتما کو مُکتی نہ ملنے کی وجہ سے وہ حویلی بھٹکتی رہی، اور صولت بیگ کی پوری نسل کو موت کے گھاٹ اتارنے کا تہیہ کر بیٹھی۔ چونکہ جس دن شکنتلا کی عزت لوٹی گئ وہ چاند کی چودھویں تاریخ تھی۔ 


ٹھیک ایک سال بعد جب بھی چاند کی چودھویں تاریخ ہوتی، امروہہ کی حویلی میں ایک خوفنآک اور دل دہلا دینے والی موت کی خبر سنائی دیتی ۔ یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہتا اگر صولت بیگ کا پر پوتا (وقارالحسن ) شکنتلا نامی بدروح کی آتما کو مُکتی فراہم کرنے میں جدوجہد نہ کرتا۔ خیر کب کیسے وقار کو شکنتلا کی اصلیت کا پتہ چلا اور کیا وہ شکنتلا کی آتما کو مُکتی دِلا پاے گا یا نہیں یہ ناول پڑھ کر پتہ کریں۔ 



1 Comments

  1. lajawab novel hai main apnay aap ko is kahani ka hissa tassaver karta hon jab main ye novel parhta hon....headsoff seema ghazal

    ReplyDelete
Post a Comment
Previous Post Next Post